بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

گاڑی میں نفل نماز کے دوران سجدہ تلاوت کا حکم


سوال

1۔ اگر کوئی شخص بغیر  وضو کے  زبانی تلاوت کر رہا ہو تو آیت سجدہ پر  اسی وقت سجدہ کرنا ضروری ہو گا  یا نہیں؟

2۔ اگرکوئی شخص  گاڑی کی سیٹ پر  بیٹھ کر نفل نماز پڑھ رہا ہوتو آیت سجدہ آنے پر نماز کے سجدہ کی طرح اشارے سے سجدہ کرنا کافی ہو گا یا نہیں ؟

جواب

1۔ واضح رہے کہ جن شرائط کا نماز کے لیے پایا جانا ضروری ہے، انہی  شرائط کا سجدہ تلاوت کے  لیے بھی پایا جانا ضروری ہے،جیسے بدن کا پاک ہونا، کپڑوں کا پاک ہونا، جگہ کا پاک ہونا، ستر کو چھپانا، قبلہ کی طرف رخ ہونا، باوضو ہونا،لہٰذا سجدہ تلاوت جزءنماز ہونے کی وجہ سےبغیر وضو کےادا کرنا جائز نہیں ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کا سجدہ تلاوت کے لیے وضو کرنا ضروری ہے، بغیر وضو کے اسی وقت سجدہ تلاوت  کرنا جائز نہیں ہے۔

2۔ اگر گاڑی پر نماز کے دوران تلاوت کرتے ہوئے آیتِ سجدہ پڑھی تو سجدہ ٴ تلاوت کرنا واجب ہے اور اس سجدہ کا طریقہ نماز کے عام سجدوں کی طرح ہی ہے، جیسے سواری پرنماز کا سجدہ اشارہ سے ادا کیا جاتا ہے، اسی طرح سجدہٴ تلاوت بھی رکوع کی بنسبت کچھ زیادہ جھک کر اشارہ سے ادا کیا جائے گا، البتہ سواری پر بلا عذر سجدہ تلاوت کرنا جائز نہیں ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(و) يتنفل المقيم (راكباً خارج المصر) محل القصر (مومئاً) فلو سجد اعتبر إيماء؛ لأنها إنما شرعت بالإيماء (إلى أي جهة توجهت دابته)، ولو ابتداءً عندنا أو على سرجه نجس كثير عند الأكثر، ولو سيرها بعمل قليل لا بأس به".

(قوله: ويتنفل المقيم راكباً إلخ) أي بلا عذر، أطلق النفل فشمل السنن المؤكدة إلا سنة الفجر، كما مر، وأشار بذكر المقيم أن المسافر كذلك بالأولى؛ واحترز بالنفل عن الفرض والواجب بأنواعه كالوتر والمنذور، وما لزم بالشروع، والإفساد، وصلاة الجنازة، وسجدة تليت على الأرض، فلا يجوز على الدابة بلا عذر؛ لعدم الحرج، كما في البحر. (قوله: راكباً) فلا تجوز صلاة الماشي بالإجماع، بحر عن المجتبى. (قوله: خارج المصر) هذا هو المشهور. وعندهما يجوز في المصر، لكن بكراهة عند محمد؛ لأنه يمنع من الخشوع، وتمامه في الحلية. (قوله: محل القصر) بالنصب بدل من خارج المصر. وفائدته شمول خارج القرية وخارج الأخبية ح: أي المحل الذي يجوز للمسافر قصر الصلاة فيه، وهو الصحيح، بحر. وقيل: إذا جاوز ميلاً، وقيل: فرسخين أو ثلاثة، قهستاني".

(كتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل، ج:2، ص:38، ط:سعيد)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"وشرائط ‌هذه ‌السجدة شرائط الصلاة إلا التحريمة."

(كتاب الصلاة، الباب الثالث عشر في سجود التلاوة، ج:1، ص:135، ط: دار الفكر)

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"وإن قرأها على الأرض ثم ركب فقرأها قبل أن يسير سجدها سجدة واحدة على الأرض ولو سجدها ‌على ‌الدابة لا تجزئه عن الأولى لأن المؤداة أضعف من الأولى وإن سجدها على الأرض فالمؤداة أقوى والمكان مكان واحد فتنوب المؤداة عنهما."

(كتاب الصلاة، باب سجود التلاوة، ج:2، ص: 13، ط:دار المعرفة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144505101606

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں