کیا مرد اور عورت آپس میں ایجاب و قبول کر سکتے ہیں؟ کیا ایسا نکاح ہو جائے گا؟ بات مجبوری کی ہے، اس لیے نکاح کو خفیہ رکھنا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ مسلمانوں کا نکاح منعقد ہونے کے لیے شرط یہ ہے کہ دو عاقل بالغ مسلمان مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کی موجودگی میں ایجاب و قبول ہو، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں مرد اور عورت اگر گواہوں کی موجودگی کے بغیر ایجاب و قبول کرلیں تو اس سے نکاح منعقد نہیں ہوگا، البتہ عاقل بالغ لڑکے اور لڑکی کا نکاح شرعی گواہوں کی موجودگی میں ایجاب و قبول کرنے سے ولی کی اجازت کے بغیر بھی منعقد ہوجاتاہے، تاہم ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرنا شرعًا و اخلاقًا انتہائی ناپسندیدہ ہے، لہذا بہتر صورت یہی ہے کہ دونوں طرف کے اولیاء کو اعتماد میں لے کر نکاح کیا جائے، ورنہ بعد میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"كتاب النكاح ... (وأما شروطه) ... (ومنها) الشهادة قال عامة العلماء: إنها شرط جواز النكاح هكذا في البدائع وشرط في الشاهد أربعة أمور: الحرية والعقل والبلوغ والإسلام۔"
(کتاب النکاح، الباب الاول، جلد:1، صفحہ: 267، طبع: دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401100386
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن