بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم کے تہواروں پر مسلمان کا مبارک باد پیش کرنے کا شرعی حکم


سوال

غیر مسلم کے تہواروں پر مسلمان مبارک باد پیش کرے تو شرعی حکم کیا ہو گا؟

جواب

غیرمسلموں کے مذہبی تہواروں کے موقع پران کو مبارک باد دینے  کے  بارے میں شرعی حکم یہ ہے کہ چوں کہ یہ تہوار مشرکانہ اعتقادات پرمبنی ہوتے ہیں اورمسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارے لیے شرک سے برأت اوربے تعلقی کااظہارضرروی ہے،ان کے تہوار وں پر مبارک باد  دینا گویا ان کے نقطۂ نظرکی تائید ہے؛ اس لیےان کے تہواروں پر مبارک باد  دینا جائزنہیں۔اگر اس سے ان کی دین کی تعظیم مقصود ہو تو کفر کا اندیشہ ہے۔ اور اگرمبارک بادی کے موقع پر صراحتاً  کوئی شرکیہ جملہ بول دے تو اس کے شرک ہونے میں تو کوئی شک نہیں ہوگا۔  اگر ان کے دین کی تعظیم بھی نہ ہو، اور کوئی شرکیہ جملہ نہ ہو تب بھی غیر مسلم کے تہواروں پر مبارک باد ی دینا جائز نہیں ہے۔

سنن ابی داؤد میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من تشبه بقوم فهو منهم."

(203/2، کتاب اللباس، باب فی لبس الشہرۃ،ط:رحمانیۃ)

امام بیہقی کی سننِ کبریٰ میں ہے:

"وأخبرنا أبو عبد الله الحافظ، ثنا أبو العباس محمد بن يعقوب، ثنا الحسن بن علي بن عفان، ثنا أبو أسامة، ثنا عوف، عن أبي المغيرة، عن عبد الله بن عمرو، قال: " من بنى في بلاد الأعاجم فصنع نيروزهم ومهرجانهم وتشبه بهم حتى يموت وهو كذلك حشر معهم يوم القيامة". وهكذا رواه يحيى بن سعيد، وابن أبي عدي، وغندر، وعبد الوهاب، عن عوف، عن أبي المغيرة، عن عبد الله بن عمرو من قوله."

(392/9،باب كراهية الدخول على أهل الذمة في كنائسهم والتشبه بهم يوم نيروزهم ومهرجانهم، ط: دار الکتب العلمیۃ)

فتاویٰ شامی میں ہے: 

"(والإعطاء باسم النيروز والمهرجان لا يجوز) أي الهدايا باسم هذين اليومين حرام (وإن قصد تعظيمه) كما يعظمه المشركون (يكفر) قال أبو حفص الكبير: لو أن رجلا عبد الله خمسين سنة ثم أهدى لمشرك يوم النيروز بيضة يريد تعظيم اليوم فقد كفر وحبط عمله اهـ ولو أهدى لمسلم ولم يرد تعظيم اليوم بل جرى على عادة الناس لا يكفر وينبغي أن يفعله قبله أو بعده نفيا للشبهة ."

(754/6، مسائل شتیٰ،ط: سعید)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"إذا أطلق الرجل كلمة الكفر عمدا لكنه لم يعتقد الكفر قال بعض أصحابنا لا يكفر وقال بعضهم: يكفر، وهو الصحيح عندي كذا في البحر الرائق  ،ومن أتى بلفظة الكفر، وهو لم يعلم أنها كفر إلا أنه أتى بها عن اختيار يكفر عند عامة العلماء خلافا للبعض، ولا يعذر بالجهل ."

(257/2، کتاب السیر، الباب التاسع في أحكام المرتدين،ط: رشیدیۃ)

فتاویٰ تاترخانیہ میں ہے:

"اجتمع المجوس يوم النيروز فقال مسلم خوب رسمي نهاد اند أو قال نيك آئين نهاده اند يخاف عليه الكفر."

(348/7,کتاب احکام المرتدین،ط:رشیدیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101160

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں