غیر مسلم کے لیے بخشش کی دعا کرنا جائز ہے یا نہیں؟
کسی غیر مسلم کے انتقال کے بعد اُس کے لیے مغفرت کی دعا کرنا جائز نہیں ہے۔
قرآن مجید میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے :
{مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ} [التوبة: 113]
ترجمہ: "پیغمبر کو اور دوسرے مسلمانوں کو جائز نہیں کہ مشرکین کے لیے مغفرت کی دعا مانگیں اگرچہ رشتہ دار ہی (کیوں نہ) ہوں اس امر کے ظاہر ہوجانے کے بعد کہ یہ لوگ دوزخی ہیں"۔(بیان القرآن)
تفسیر قرطبی میں ہے :
"هذه الآية تضمنت قطع موالاة الكفار حيهم وميتهم فإن الله لم يجعل للمؤمنين أن يستغفروا للمشركين فطلب الغفران للمشرك مما لا يجوز."
(سورۃ التوبۃ،ج:8،ص:273،دارالکتب المصریۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144506101152
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن