احناف کی کتب فقہ کے باب الربا میں لکھا ہے کہ جب عوضین میں قدر مع الجنس مفقود ہو تو مقدار میں کمی زیادتی اور ادھار جائز ہے، اور اگر عوضین میں صرف قدر یا صرف جنس پائی جائے تو مقدار میں کمی زیادتی تو جائز ہے مگر ادھار جائز نہیں ہے، اب پوچھنا یہ ہے کہ اگر عوض واحد وزنی یا کیلی ہو اور عوض ثانی معدودی ہو مثلاً گندم کے بدلے میں انڈے خریدے جائیں تو اب ادھار جائز ہو گا یا نہیں؟ یہاں قدر عوضین میں تو موجود نہیں ہے، بلکہ صرف عوض واحد (گندم) میں موجود ہے۔
بصورتِ مسئولہ ربا (سود) کے تحقق کے لئے عوضین میں قدر (کیلی/ وزنی) اورجنس (عوضین کی اصل) کا متحد ہونا ضروری ہے، لہذا اگر عوضین کی جنس الگ الگ ہے یا ایک عوض قدری ہو جبکہ دوسرا غیر قدری ہو (یعنی نہ مکیلات میں ہے نہ موزونات میں ہے) جیسے سوال میں ذکر کردہ مثال ایک طرف گندم ہو (جو کہ کیلی ہے) اور دوسری طرف انڈے ہوں(جوکہ غیرقدری ہے) تو ان میں ادھار اور کمی بیشی جائز ہے۔
فتح القدير للكمال ابن الهمام میں ہے:
"قال (وإذا عدم الوصفان الجنس والمعنى المضموم إليه حل التفاضل والنساء) لعدم العلة المحرمة والأصل فيه الإباحة.
(قوله وإذا عدم الوصفان الجنس والمعنى المضموم إليه) وهو القدر (حل التفاضل والنساء) كبيع الحنطة بالدراهم أو الثوب الهروي بمرويين إلى أجل والجوز بالبيض إلى أجل (لعدم العلة المحرمة) وعدم العلة وإن كان لا يوجب عدم الحكم، لكن إذا اتحدت العلة لزم من عدمها العدم لا بمعنى أنها تؤثر العدم بل لا يثبت الوجود لعدم علة الوجود فيبقى عدم الحكم وهو الحرمة فيما نحن فيه على عدمه الأصلي، وإذا عدم سبب الحرمة (والأصل في البيع) مطلقا (الإباحة) إلا ما أخرجه دليل من أصنافه كان الثابت الحل."
(کتاب البیوع، باب الربا، ج:7، ص:10، ط:دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144205200319
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن