کسی شخص نے گھر بنانے کی نیت سے زمین خریدی، بعد میں اپنی حیات میں اولاد کے درمیان وہ زمین تقسیم کردی، اس زمین میں زکات کا کیا حکم ہے؟
جو زمین گھر بنانے کی نیت سے خریدی گئی تھی اس زمین میں زکات واجب نہیں ہوگی چاہے بعد میں اولاد میں تقسیم کی جائے یا نہ کی جائے؛ کیوں کہ گھر بنانے کی نیت سے خریدی گئی زمین ’’مال نامی‘‘ (مثلًا مالِ تجارت، سونا، چاندی، نقدی وغیرہ) نہیں ہے، جب کہ زکات صرف ’مالِ نامی‘ پر واجب ہوتی ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 259):
’’ (وسببه) أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) نسبة للحول لحولانه عليه (تام) ... (فارغ عن دين له مطالب من جهة العباد) ... (و) فارغ (عن حاجته الأصلية) لأن المشغول بها كالمعدوم ... (نام ولو تقديرا) بالقدرة على الاستنماء ولو بنائبه.‘‘
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207200502
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن