میں دوسرے درجے کا طالب علم ہوں غیر شادی شدہ ہوں،عمر 19 سال ہے، اپنی بیٹھک میں جماعت کرواتا ہوں، میرے چچا شادی شدی دو پاروں کے حافظ، متقی پرہیزگار اور مجھ سے زیادہ اعمال کے پاپند ہیں، عمر 27 سال ہے، ہم دونوں میں سے کون امامت کا زیادہ مستحق ہے؟
بیٹھک چوں کہ آپ کے گھر کی ہے تو آپ امامت کے زیادہ مستحق ہیں، باقی اگر خوشی سے اپنے مذکورہ چچا کو آگے کرنا چاہیں تو شرعًا کوئی حرج نہیں۔
واضح رہے کہ مردوں کے لیے شرعی عذر کے بغیر مسجد کی جماعت چھوڑ کر گھر یا بیٹھک میں جماعت کرانا درست نہیں ہے، البتہ موجودہ احوال (کرونا وائرس) کی وجہ سے اگر آپ کے علاقے کی مساجد بند ہیں، یا مخصوص پابندیاں ہیں تو وقتی عارض کی وجہ سے بیٹھک میں جماعت کراسکتے ہیں، جیسے ہی عذر ختم ہوجائے اور علاقے کی مساجد کھل جائیں تو مسجد میں جاکر باجماعت نماز کا اہتمام ضروری ہوگا۔
"وَلَا يُؤَمُّ الرَّجُلُ فِي سُلْطَانِهِ وَلَا يُجْلَسُ عَلَى تَكْرِمَتِهِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا بِإِذْنِهِ".
(صحیح مسلم، المساجد ،باب من احق بالامامۃ)
المبسوط للسرخسي ـ مشكول (1/ 115):
"قَالَ وَيُكْرَهُ لِلرَّجُلِ أَنْ يَؤُمَّ الرَّجُلَ فِي بَيْتِهِ إلَّا بِإِذْنِهِ لِقَوْلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : { لَا يُؤَمُّ الرَّجُلُ الرَّجُلَ فِي سُلْطَانِهِ وَلَا يَجْلِسْ عَلَى تَكْرِمَتِهِ إلَّا بِإِذْنِهِ }
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109201936
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن