موجودہ دور میں تقریباً ہر گھر میں سامان آرائش موجود ہوتاہے جیسے صوفہ سیٹ ، ڈنر سیٹ، عورتوں ، مردوں ،بچوں کے قیمتی کپڑے بہت سی دنیا داری کی چیزیں جو سونے چاندی کی مالیت سے بھی زیادہ بن جاتی ہیں اس پر زکوٰۃ واجب ہے کہ نہیں؟
زکاۃ واجب ہونے کے لیے مال کا نامی (حقیقتاً یا حکماً بڑھنے والا مال) ہونا ضروری ہے، اور مالِ نامی سے مراد سونا، چاندی، نقدی، مالِ تجارت اور سائمہ جانور ہیں، چوں کہ گھر کی مستعمل یا غیرمستعمل اشیاءخواہ ان کی کتنی ہی مالیت ہو مالِ نامی نہیں ہیں؛ لہٰذا ان پر شرعا زکاۃ واجب نہیں ہے۔
حاشية رد المختار على الدر المختار - (2 / 262):
"وليس في دور السكنى وثياب البدن وأثاث المنازل ودواب الركوب وعبيد الخدمة وسلاح الاستعمال زكاة؛ لأنها مشغولة بحاجته الأصلية وليست بنامية أيضاً". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307101276
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن