بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

گھروں کے سامنے کچرا پھینکنے اور دیواروں پر مقدس کلمات لکھنے کا حکم


سوال

 میرے گھر کے سامنے اکثر لوگ کچرا تھیلی  میں ڈال کر پھینک دیتے ہیں،  لہذا  میں وہاں پرایسی  حدیث مبارکہ لکھ کر لگانا چاہتا ہوں جس میں کچرا پھینکنے کی ممانعت ہو،   کیا آپ مجھے کوئی اس  کے متعلق حدیث مبارکہ پیش کرسکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ قرآنی  آیات ، آحادیثِ مبارکہ یا مقدس کلمات کو دیواروں پر لکھنے یا چسپاں کرنے کی صورت میں، یہ اندیشہ رہتا ہے کہ وہ جگہ ٹوٹ کر گر جائے اور اس کے ذرات پاؤں کے نیچے آجائیں، اس لیے فقہاء کرام نے اس کو مکروہ لکھا ہے، تاہم کچرا پھینکنے والوں کو کسی اور طریقے سے  منع کرنا چاہیے، اس جگہ یہ حدیث نہ لکھی جائے۔

صحیح مسلم میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم "‌الطهور ‌شطر ‌الإيمان...الخ."

(کتاب الطهارة، باب فضل الوضوء، ج:1، ص: 203، ط:دار إحياء التراث العربي)

سنن  الترمذی میں ہے:

"حدثنا ‌محمد بن بشار، قال: حدثنا ‌أبو عامر العقدي، قال: حدثنا ‌خالد بن إلياس، ويقال: ابن إياس عن ‌صالح بن أبي حسان، قال: سمعت ‌سعيد بن المسيب، يقول: «إن الله طيب يحب الطيب، نظيف» يحب النظافة، كريم يحب الكرم، جواد يحب الجود، فنظفوا - أراه قال: - أفنيتكم ولا تشبهوا باليهود. قال: فذكرت ذلك ‌لمهاجر بن مسمار، فقال: حدثنيه ‌عامر بن سعد بن أبي وقاص، عن ‌أبيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله، إلا أنه قال: نظفوا أفنيتكم."

(‌‌أبواب الأدب  عن  رسول الله صلى الله عليه وسلم، باب ما جاء في النظافة،ج:4، ص: 495، ط: دار الغرب الإسلامي)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"ولو كتب القرآن ‌على ‌الحيطان والجدران بعضهم قالوا: يرجى أن يجوز، وبعضهم كرهوا ذلك مخافة السقوط تحت أقدام الناس، كذا في فتاوى قاضي خان."

(كتاب الكراهية، الباب الخامس في آداب المسجد والقبلة والمصحف وما كتب فيه شيء من القرآن، ج:5،ص:323، ط:دار الفكر)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"أنه ‌تكره ‌كتابة ‌القرآن وأسماء الله - تعالى - على الدراهم والمحاريب والجدران وما يفرش، وما ذاك إلا لاحترامه، وخشية وطئه ونحوه مما فيه إهانة."

(‌‌كتاب الصلاة، ‌‌باب صلاة الجنازة، مطلب في وضع الجريد ونحو الآس على القبور،ج:2، ص:246، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144504102466

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں