کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک مسجد کا سامان دوسری مسجد میں استعمال کر سکتے ہیں جب کہ پہلی مسجد تنگ ہونے کی وجہ سے چھوڑ کرچند قدم کے فاصلے پر دوسری مسجد تعمیر کی گئی ہے، اب پہلی مسجد میں نماز ادا نہیں کرتے؟
جس جگہ کو مسجد بنادیا جائے وہ تاقیامت مسجد ہی رہتی ہے، اسے دوسرے کسی کام میں نہیں لایا جاسکتا، اور چند قدم کے فاصلے پر نئی مسجد تعمیر کرکے سابقہ مسجد کو بالکل غیر آباد چھوڑنا مناسب نہیں ہے، اوّلًا یہ کوشش کرنی چاہیے تھی کہ قدیم مسجد میں ہی توسیع کی جاتی، اگر یہ ممکن نہیں تھا تو اب نئی مسجد کے ساتھ ساتھ قدیم مسجد کی آبادی کی بھی کوشش کی جائے، مثلًا: جمعہ وغیرہ تو بڑی مسجد میں ادا کیا جائے اور پنج وقتہ نمازیں قدیم مسجد میں بھی ادا کی جائیں، اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہوتو کم ازکم اس احاطہ کو اس طریقے سے بند کردیا جائے کہ اس کی بے حرمتی نہ ہو۔
باقی جہاں تک پرانی مسجد کے سامان کا تعلق ہے تو اگر یہ سامان یہاں استعمال نہ ہوسکتا ہوتو قریبی دوسری مسجد میں استعمال کیا جاسکتا ہے ۔
"و نقل في الذخیرة عن شمس الأئمة الحلواني أنه سئل عن مسجد أو حوض خرب، ولا یحتاج إلیه لتفرق الناس عنه، هل للقاضي أن یصرف أوقافه إلی مسجد أو حوض آخر؟ فقال: نعم."
(رد المحتار، کتاب الوقف / مطلب فیما لو خرب المسجد أو غیرہ ۴/۳۵۹ کراچی)
"و لو خرب أحد المسجدین في قریة واحدة، فللقاضي صرف خشبه إلی عمارة المسجد الآخر إذا لم یعلم بانیه و لا وارثه، و إن علم یصرفها هو بنفسه."
(البحر الرائق، کتاب الوقف / فصل في أحکام المساجد ۵؍۴۲۴)
حاشية رد المحتار على الدر المختار - (4 / 359):
" (قوله: ومثله حشيش المسجد الخ ) أي الحشيش الذي يفرش بدل الحصر كما يفعل في بعض البلاد كبلاد الصعيد كما أخبرني به بعضهم، قال الزيلعي: وعلى هذا حصير المسجد وحشيشه إذا استغنى عنهما يرجع إلى مالكه عند محمد، وعند أبي يوسف ينقل إلى مسجد آخر، وعلى هذا الخلاف الرباط والبئر إذا لم ينتفع بهما ا هـ وصرح في الخانية بأن الفتوى على قول محمد، قال في البحر: وبه علم أن الفتوى على قول محمد في آلات المسجد، وعلى قول أبي يوسف في تأبيد المسجد ا هـ والمراد بآلات المسجد نحو القنديل والحصير بخلاف أنقاضه لما قدمنا عنه قريباً من أن الفتوى على أن المسجد لايعود ميراثاً ولايجوز نقله ونقل ماله إلى مسجد آخر." (شامي ٤/ ٣٥٩)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144108200994
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن