میرا ایک دوست ہے اس کی والدہ زلزلے میں فوت ہوئی تھیں، میں ان کو نہیں جانتا، میرا دوست نماز پڑھتا ہے، اس کی فیملی کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، کیا میں اس کی والدہ کو ایصال ثواب کر سکتا ہوں؟ اور ان کی بیٹی بھی زلزلے میں فوت ہوئی اور بعض اوقات بندے کے ذہن میں یہ خیال آتا ہے کہ میں مرنے کے بعد ان کی بیٹی سے شای کروں گا، یہ ذہن میں آناکیسا ہے؟بحیثیت شریعت کوئی گناہ تو نہیں؟
ایصالِ ثواب کے لئے رشتے دار ہونا ضروری نہیں، کسی بھی مسلمان کے لئے ایصالِ ثواب کی جاسکتا ہے۔ باقی خیالات پر شریعت کوئی حکم نہیں لگاتی۔
قرآنِ کریم میں ارشاد ہے:
"{وَالَّذِينَ جَاءُوا مِن بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ}."(الحشر10)
ترجمہ:" اور (یہ مال فیئ) ان لوگوں کا بھی حق ہے جو ان (مہاجرین اور انصار) کے بعد آئے۔ وہ یہ کہتے ہیں کہ : اے ہمارے پروردگار ! ہماری بھی مغفرت فرمایئے، اور ہمارے ان بھائیوں کی بھی جو ہم سے پہلے ایمان لاچکے ہیں، اور ہمارے دلوں میں ایمان لانے والوں کے لیے کوئی بغض نہ رکھیے۔ اے ہمارے پروردگار ! آپ بہت شفیق، بہت مہربان ہیں۔ "
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144310101144
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن