غیر مسلم کے جوٹھے کا کیا حکم هے؟
غیر مسلم کا جوٹھا پاک ہے، بشرط یہ کہ اس وقت اس نے کوئی ناپاک چیز نہ کھائی یا پی ہو، جیسے شراب یا سور وغیرہ۔
کفایت المفتی میں ہے:
’’غیر مسلم کے ہاتھ سے تر اور سیال چیز لینا فی حد ذاتہ جائز ہے، لیکن اگر غیر مسلم کی بے احتیاطی کی وجہ سے مشروب کا نجاست کے ساتھ ملوث ہونے کا خیال ہو تو بچنا بہتر ہے اور اگر غالب گمان ہو تو لینا ناجائز ہے اور پاک ہونے کا یقین ہو تو بلاکراہت جائز ہے۔ یہی حکم جوٹھے کا بھی ہے۔‘‘
(کفایت المفتی 2 / 310 ط: دارالاشاعت)
الدر المختار (1 / 222):
"(فسؤر آدمي مطلقاً) ولو جنباً أو كافراً أو امرأةً، نعم يكره سؤرها للرجل كعكسه؛ للاستلذاذ، واستعمال ريق الغير وهو لا يجوز، مجتبى، ( ومأكول لحم )، ومنه الفرس في الأصح، ومثله ما لا دم له(طاهر الفم۔۔۔)."
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144203200696
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن