بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلموں کے لیے دعا کرنے کا حکم


سوال

فلسطین میں ہونے والے مظالم کے حوالے سے احتجاج کرتے ہوئے  گزشتہ دنوں ایک امریکی فوجی  نے خود کو آگ لگا ئی ، بہت سے مسلمان اس کا ذکر کرتے ہوئے ساتھ آر،آئی،پی بھی لکھتے ہیں ،کیا اسلام کی رو سے ایسا کرنا جائز ہے؟اور کیا اس غیر مسلم کے لیے دعا بھی کی جا سکتی ہے؟

جواب

Rest in Peace چوں کہ دعائیہ کلمات ہیں اور کسی بھی فوت شدہ کے انتقال پر اس کے لیے دعا کرنے کی شرط  یہ ہے کہ وہ مسلم ہو، لہذا غیر مسلم کی موت پر انگریزی میں RIP لکھنا  درست نہیں ہے۔

سورہ توبہ میں ہے:

"مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُوْلِي قُرْبَى ."

ترجمہ: "نبی (ﷺ) اور ایمان والوں کے لیے روا نہیں کہ وہ دعائے مغفرت کریں مشرکین کے لیے اگرچہ وہ ان کے قریبی رشتہ دار ہوں۔"

تفسیر  طبری میں ہے :

{وَمَا كَانَ ‌اسْتِغْفَارُ إِبْرَاهِيمَ لأبِيهِ إِلا عَنْ مَوْعِدَةٍ وَعَدَهَا إِيَّاهُ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ أَنَّهُ عَدُوٌّ لِلَّهِ تَبَرَّأَ مِنْهُ}

قال أبو جعفر: يقول تعالى ذكره: ما كان ينبغي للنبي محمدٍ صلى الله عليه وسلم والذين آمنوا به"أن يستغفروا"، يقول: أن يدعوا بالمغفرة للمشركين، ولو كان المشركون الذين يستغفرون لهم= "أولي قربى"، ذوي قرابة لهم"من بعد ما تبين لهم أنهم أصحاب الجحيم"، يقول: من بعد ما ماتوا على شركهم بالله وعبادة الأوثان، وتبين لهم أنهم من أهل النار، لأن الله قد قضى أن لا يغفر لمشرك، فلا ينبغي لهم أن يسألوا ربهم أن يفعل ما قد علموا أنه لا يفعله. فإن قالوا: فإن إبراهيم قد استغفر لأبيه وهو ‌مشرك؟ فلم يكن ‌استغفارُ إبراهيم لأبيه إلا لموعدة وعدها إياه. فلما تبين له وعلم أنه لله عدوٌّ، خلاه وتركه، وترك الاستغفار له، وآثر الله وأمرَه عليه، فتبرأ منه حين تبين له أمره."

(ج :14،ص509، ط :دارالتربیۃوالتراث  )

شعب الایمان میں ہے:

خبرنا أبو علي الروذباري أنا عبد الله بن عمر بن أحمد بن شوذب الواسطي نا شعيب بن أيوب نا أبو أسامة نا زكريا (عن) أبي إسحاق عن عبد الله بن أبي الخليل قال: قال علي بن أبي طالب سمعت رجلا يستغفر لوالديه وهما مشركان فقلت: لم تستغفر لوالديك وهما مشركان؟ قال: أليس استغفر إبراهيم لأبيه وكان مشركا فنزلت.{وَما كانَ ‌اسْتِغْفارُ إِبْراهِيمَ لِأَبِيهِ إِلاّ عَنْ مَوْعِدَةٍ وَعَدَها إِيّاهُ}الآية."

(ج:7،ص:41،دار الكتب العلمية، بيروت- لبنان)

فتاوی شامی میں ہے  :

"و الحق حرمة الدعاء بالمغفرة للكافر لا لكل المؤمنين كل ذنوبهم، بحر."

(ج:1،ص :523،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144508101882

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں