بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1446ھ 28 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

گناہ کے بعد توبہ کرکے دوبارہ گناہ کرنا


سوال

اگر کوئی مشت زنی کرتا ہو اور وہ خود کو بہت گناہ گار مانتا ہے اور وہ نہیں کرنا چاہتا اور پھر بھی کر بیٹھتاہے اور بار بار اللّٰہ سے توبہ کرتا ہےتو کیا اللّٰہ اس کو معاف کر دیں گے وہ بہت شر مندہ ہوتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ انسان خطا کاپتلاہے  ،لیکن بہترین شخص وہ ہے جو گناہ  ہونے کے بعد اس پرقائم نہ رہے، بلکہ فوراً تو بہ کرکے اللہ تعالی سے معافی مانگ لے، حدیث شریف میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:ہر بنی آدم (انسان) بہت زیادہ خطا کار ہے، اور (اللہ تعالی کے نزدیک) بہترین خطا کار وہ ہیں جوکثرت سے توبہ کرنے والے ہوں ۔

گناہ کرنے والے نے اگر  ایک بار اخلاص کے ساتھ سچے دل سے تو بہ کی ہے او رپھر وہ گناہ دوبارہ سرزد ہوجائے توپھر دوبارہ توبہ کرلیں، اللہ تعالی کے حضور ندامت  اور شرمندگی کے ساتھ معافی مانگیں،فوراً اس گناہ کو چھوڑدیں اورآئندہ نہ کرنے کا پختہ عزم کرلیں، لہذاصورت مسئولہ میں   اگر  توبہ کرنے کے بعد دوبارہ وہی گناہ سرزد ہوجا تا ہے  او روہ مذکورہ شرائط کے  ساتھ دوبارہ توبہ کرلیتا ہے ، تو پھر خواہ دن میں سترمرتبہ گناہ ہوجانےکے بعد توبہ کرے،  اللہ تعالی کی رحمت سے امید ہے کہ وہ اس گناہ کو معاف فرمادیں گے۔

قرآنِ کریم میں ہے:

"إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ‌ٱلتَّوَّٰابِينَ وَيُحِبُّ ٱلْمُتَطَهِّرِينَ".(سورۃ البقرۃ،آیت:222)

ترجمہ:"یقیناً اللہ تعالی محبت رکھتے ہیں توبہ کرنے والوں سے اور محبت رکھتے ہیں پاک صاف رہنےوالوں سے۔"(بیان القرآن)

سنن ابن ماجہ  میں ہے:

"عن أنس رضي الله عنه قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: كل ‌بني ‌آدم خطاء، وخير الخطائين التوابون".

(ابواب الزہد،باب ذکر التوبۃ،رقم الحدیث:4251،ج:5،ص:321،ط:دار الرسالۃ العالمیۃ)

ترجمہ:" حضرت انس رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:ہر بنی آدم (انسان) بہت زیادہ خطا کار ہے، اور (اللہ تعالی کے نزدیک) بہترین خطا کار وہ ہیں جوکثرت سے توبہ کرنے والے ہوں ۔"

شرح مسلم للنووی  میں ہے:

"قال أصحابنا وغيرهم من العلماء: للتوبة ثلاثة شروط: أن يقلع عن المعصية، وأن يندم على فعلها، وأن يعزم عزما جازما أن لايعود إلى مثلها أبدا، فإن كانت المعصية تتعلّق بآدمي فلها شرط رابع، وهو رد الظلامة إلى صاحبها أو تحصيل البراءة منه".

(شرح مسلم للنووی،کتاب الذکر والدعاء والتوبۃ....،باب التوبۃ،ج:17،ص:25،ط:دار احیاء التراث العربی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510101614

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں