بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

گناہ کی وجہ سے بکارت زائل ہونے کی وجہ سے نکاح نہ کرنا


سوال

میری ایک کزن نے نکاح سے پہلے منگیتر کے ساتھ ہم بستری کرلی اور اب  ان کی منگنی ٹوٹ گئی ہے اور لڑکی کے گھر والے اسکے لیے نیا رشتہ ڈھونڈ رہے ہیں وہ بہت ڈری ہوئی ہے کہ اگر پہلی رات اس کے شوہر کو پتہ چل گیا تو اسکا گھر برباد ہوجائے گا،  رہنمائی فرمائیں وہ کیا کرے؟ کیا وقتی طور پہ رشتے ٹال دے یا اللہ کے آسرے آگے بڑھ جائے؟

جواب

واضح رہے کہ زنا بہت بڑا گناہ ہے، قرآن و حدیث میں زنا کی سخت مذمت بیان کی گئی ہے اور زنا کرنے والوں کے بارے میں سخت وعیدیں نازل ہوئی ہیں۔

حدیثِ مبارک میں ہے:

ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں شادی شدہ زنا کار پر لعنت کرتی ہیں اور جہنم میں ایسے لوگوں کی شرم گاہوں سے ایسی سخت بدبو پھیلے گی جس سے اہلِ جہنم بھی پریشان ہوں گے اور آگ کے عذاب کے ساتھ ان کی رسوائی جہنم میں ہوتی رہے گی۔(مسند بزار)

ایک دوسری حدیث میں ہے:

"حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: زنا کرنے والا زنا کرنے کے وقت مؤمن نہیں رہتا، چوری کرنے والا چوری کرنے کے وقت مؤمن نہیں رہتا، اور شراب پینے والا شراب پینے کے وقت مؤمن نہیں رہتا۔(صحیح بخاری)

لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ لڑکی سے قبیح فعل جو سرسزد ہوا اس پر ندامت کے ساتھ خوب توبہ واستغفار کی جائے، نیز نکاح سنت ہے، اور نکاح کے بغیر رہنے میں دوبارہ گناہ سرزد ہونے کا بھی اندیشہ ہے، لہذا اگر کوئی مناسب رشتہ آجائے تو نکاح کرلیا جائے،جو غلطی ہوچکی ہے اس کے بارے میں شوہر کو بتلانا ضروری نہیں، پردہ بکارت ملاپ کے علاوہ اور وجہ سے (عمر زیادہ ہونے،  اچھلنے کودنے) سے بھی زائل ہوسکتی ہے لہذا وہم میں پڑنے کے بجائے اللہ تعالیٰ سے رجوع رکھےاور یہ بھی ملحوظ رہے کہ منگتیر اجنبی شخص ہی ہوتا ہے اور اجنبی کے ساتھ بے حجابی اور غیر ضروری بات چیت اور تعلقات قائم کرنا ہرگز جائز نہیں، لہذا آئندہ کسی سے منگنی ہونے کی صورت میں اس سے بات چیت کرنا اور تعلقات استوار کرنے سے بچنا ضروری اور لازم ہوگا۔

مسند بزار میں ہے:

"عن عبد الله بن بريدة عن أبيه رضي الله عنه : إن السماوات السبع و الأرضين السبع و الجبال ليلعن الشيخ الزاني و إن فروج الزناه لتؤذي أهل النار بنتن ريحها."

(مسند بريدة بن الحصيب رضي الله عنه، ج:10، ص:310، ط:مكتبة العلوم والحكم)

صحیح بخاری میں ہے:

"عن أبي هريرة رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه و سلم: لا يزني الزاني حين يزني و هو مؤمن، و لا يشرب الخمر حين يشرب و هو مؤمن، و لا يسرق حين يسرق و هو مؤمن، و لا ينتهب نهبة، يرفع الناس إليه فيها أبصارهم حين ينتهبها و هو مؤمن."

(كتاب المظالم، باب النهبى بغير إذن صاحبه، ج:3، ص:136، ط:دار طوق النجاة)

فتاوی شامی میں ہے:

"ليس لنا عبادة شرعت من عهد آدم إلى الآن ثم تستمر في الجنة إلا النكاح والإيمان

(قوله: ليس لنا عبادة إلخ) كذا في الأشباه وفيه نظر أما أولا فإن كونه عبادة في الدنيا إنما هو لكونه سببا لكثرة المسلمين ولما فيه من الإعفاف ونحوه مما ذكرناه."

(کتاب النکاح، ج:3، ص:3، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144605101337

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں