بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

غسل کے بعد پتا چلا کہ جسم میں منی لگی ہوئی ہے اور وہ خشک ہوچکی ہے، تو اب غسل اور پڑھی گئی نماز کا حکم


سوال

اگر غسل کرنے کے کافی دیر بعد پتہ چلے کہ جسم کے کسی حصے پر منی لگی ہے، جو خشک ہو چکی ہے، تو اس صورت میں کیا حکم ہے؟ آیا سارا غسل دوبارہ کرنا پڑے گا، یا وہی حصہ دھونا پڑے گا؟ نیز اس حالت میں کی گئی عبادات کاکیا حکم ہے؟ براہ کرم راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ اگر غسل کے دوران جسم کا کوئی حصہ ایسا رہ جائے ، جس پر منی لگی ہوئی ہو، اور وہ خشک ہو چکی ہے، غسل کرنے کے کافی دیر بعد معلوم ہو، تو اس صورت میں صرف مذکورہ جگہ سے نجاست کو ہٹاکر اس جگہ کو دھونا ضروری ہے، ازسر نو غسل کرنا ضروری نہیں ہے، نیز اس صورت (جسم کے ایک حصہ کے خشک رہ جانے کی صورت ) میں چوں کہ مکمل طور پر پاکی حاصل نہیں ہوئی، اسی لیے اس دوران کی گئی عبادتوں کا اعادہ کرنا ضروری ہے۔

البحرالرائق میں ہے:

"منها ‌إذا ‌توضأ ‌أو ‌اغتسل وبقي على يده لمعة فأخذ البلل منها في الوضوء أو من أي عضو كان في الغسل وغسل اللمعة يجوز.

وفي منحة الخالق:(قوله: لمعة) بضم اللام ومن فتحها فقد أخطأ، وهي قطعة من البدن أو العضو ‌لم ‌يصبه ‌الماء في الاغتسال أو الوضوء وأصله في اللغة قطعة من نبت أخذت في اليبس."

(کتاب الطھارۃ، أحكام المياه، الماء المستعمل، ج:1، ص:98، ط:دار الكتاب الإسلامي)

التمھید لإبن عبدالبر میں ہے:

"وقال أبو حنيفة وأصحابه، والثوري: هما فرض في الجنابة، سنة في الوضوء، فإن تركهما في غسله من الجنابة وصلى، أعاد، كمن ترك ‌لمعة، ومن تركهما في وضوئه وصلى، فلا إعادة عليه."

(باب الزاي، ٩، ج:3، ص:143، ط:مؤسسة الفرقان للتراث الإسلامي)

التھذیب میں ہے:

"ومن فرّق وضوءه أو غسله متعمداً، أو نسي بعضه، ومن ترك بعض مفروضات الوضوء، أو بعض الغسل أو لمعة عمداً حتى صلى، أعاد الوضوء والغسل والصلاة، وإن ترك ذلك سهواً حتى تطاول غسل ذلك الموضع فقط، وأعاد الصلاة، فغن لم يغسله حين ذكره استأنف الغسل والوضوء."

(كتاب الطهارة، ج:1، ص:182،183، ط:دار البحوث للدراسات الإسلامية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100923

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں