بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 ذو الحجة 1445ھ 04 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

گستاخ رسول سے علاج کروانا


سوال

گستاخِ رسول سے علاج کروانا کیسا ہے؟

جواب

رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم کی شانِ اقدس میں گستاخی کرنے والے ملعون شخص کی سزا شریعتِ اسلامیہ اور پاکستان کے قانون میں سزائے موت طے ہے، قانون ایسے شخص کو زندہ رہنے کا حق ہی نہیں دیتا چہ جائے کہ ایسے ملعون (طبیب) سے  اس فانی اور عارضی زندگی کی موہوم منفعت کے لیے علاج کروایا جائے  جو کسی صورت میں جائز نہیں۔ یہ   مسلمانوں کی غیرتِ ایمانی کے بھی خلاف ہے۔

قرآن کریم میں باری تعالیٰ کا ارشاد ہے:

{ إِنَّ الَّذِينَ يُؤْذُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَأَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُهِينًا}

(سورۃ الاحزاب آیت نمبر:57) 

ترجمہ:بے شک جو لوگ اللہ تعالیٰ  اور اس کے رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)  کو ایذاء دیتے ہیں  اللہ تعالیٰ ان پر دنیا اور آخرت میں لعنت کرتا ہے اور ان کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب تیار کر رکھا ہے۔

(ازبیان القرآن جلد9 صفحہ:64)

من سب رسول الله صلى الله عليه وسلم أو شتمه أو عابه أو تنقصه قتل مسلما كان أو كافرا ولا يستتاب.

(الصارم المسلول على شاتم الرسول، المسألة الرابعة: في بيان السب المذكور والفرق بينه وبين مجرد الكفر/ص: 526/ط: الحرس الوطني السعودي،المملكة العربية السعودية)

الأشباه كل كافر تاب فتوبته مقبولة في الدنيا والآخرة إلا الكافر بسب نبي أو بسب الشيخين أو أحدهما أو بالسحر ولو امرأة وبالزندقة إذا أخذ قبل توبته اهـ فيجب قتل هؤلاء الأشرار الكفار تابوا أو لم يتوبوا لأنهم إن تابوا وأسلموا قتلوا حدا على المشهور وأجري عليهم بعد القتل أحكام المسلمين وإن بقوا على كفرهم وعنادهم قتلوا كفرا وأجري عليهم بعد القتل أحكام المشركين ولا يجوز تركهم عليه بإعطاء الجزية ولا بأمان مؤقت ولا بأمان مؤبد نص عليه قاضي خان في فتاويه.

(العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية،باب الردة والتعزير/ جلد 1 صفحہ: 103/ط:دار المعرفة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200514

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں