ساڑھے سات تولہ سونا جس پر دو سال کی مدت گزر چکی ہے اور تین چار لاکھ روپے قرضہ بھی ہے اس کے علاوہ کوئی جمع پونجی نہیں ہے ،تو کیا اس صورت میں زکوۃ واجب ہوگی ؟
صورت مسؤلہ میں گزشتہ دو سالوں میں اگر سائلہ پر قر ض نہیں تھاتو اِس ساڑھے سات تولہ سونے پرگزشتہ دوسالوں کی زکاۃ واجب ہوگی ،اور اگر اِن دو سالوں میں قرض بھی تھا توپھر اِ س سونے پر گزشتہ دو سالوں کی زکاۃ واجب نہیں ہوگی۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وسببه) أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) نسبة للحول لحولانه عليه (تام) بالرفع صفة ملك، خرج مال المكاتب۔
و في الرد : (قوله: له مطالب من جهة العباد) أي طلبا واقعا من جهتهم (قوله: سواء كان) أي الدين (قوله كزكاة) فلو كان له نصاب حال عليه حولان ولم يزكه فيهما لا زكاة عليه في الحول الثاني."
(کتاب الزکاۃ، ج: 2، ص: 259 ،ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308101595
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن