بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

گزشتہ سالوں کی قضا قربانی حالیہ سال کی قربانی کے ساتھ کرنا


سوال

ایک شخص سے کئی سال کی قربانی کرنا رہ گئی ہے،  اب اس کو ادا کرنا چاہتا ہے، کیا ایک بڑے جانور میں سب سالوں کی نیت کرنا ٹھیک ہے؟ یعنی بڑے جانور میں پانچ حصوں میں پانچ سال کی قضاء شدہ قربانی کی نیت کرے حوالہ کے ساتھ جواب دے کر مشکور و ممنون فرمائیں ۔ 

جواب

صورتِ مسئولہ اگر  کوئی  شخص گزشتہ سالوں کی قربانی واجب ہونے کے باوجود  کسی وجہ سے نہ کرسکا، تو ایسی صورت میں  گزشتہ سالوں کی قضا قربانی کو حالیہ سال کی قربانی کے ساتھ ملا کر کرنا جائز نہیں ہے، بلکہ گذشتہ سالوں کی قربانی کا چو ں کہ وقت گزر چکا ہے، ان سالوں کی قضا کی صورت یہ ہے کہ ہر سال کی قربانی کے عوض ایک متوسط بکرا/بکری کی قیمت صدقہ کرنا لازم ہے، یہی اس کی تلافی صورت ہے، او رحالیہ سال کی قربانی الگ سے کرنی ہوگی۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(ولو) (تركت التضحية ومضت أيامها) (تصدق بها حية....)

وفي الرد : (قوله ومضت أيامها إلخ) قيد به لما في النهاية: إذا وجبت بإيجابه صريحا أو بالشراء لها، فإن تصدق بعينها في أيامها فعليه مثلها مكانها، لأن الواجب عليه الإراقة وإنما ينتقل إلى الصدقة إذا وقع اليأس عن التضحية بمضي أيامها، وإن لم يشتر مثلها حتى ‌مضت ‌أيامها تصدق بقيمتها، لأن الإراقة إنما عرفت قربة في زمان مخصوص ولا تجزيه الصدقة الأولى عما يلزمه بعد لأنها قبل سبب الوجوب اهـ (قوله تصدق بها حية) لوقوع اليأس عن التقرب بالإراقة، وإن تصدق بقيمتها أجزأه أيضا لأن الواجب هنا التصدق بعينها وهذا مثله فيما هو المقصود اهـ ذخيرة".

(كتاب الأضحية، ج:6، ص: 320، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407101238

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں