طلاق ميں حيض اور نفاس كا حكم ايك ہے يا دوسرا كوئی حكم؟
طلاق میں حیض اور نفاس کاحکم یکساں ہے یعنی جس طرح حالتِ حیض میں طلاق دینے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے اسی طرح حالتِ نفاس میں بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے ،اور جس حیض میں طلاق دی جائے وہ حیض عدت میں شمار نہیں ہوتا بلکہ اس حیض کے گزرنے کے بعد از سر ِنو تین حیض گزارنا لازمی ہے اسی طرح اگر حالت نفاس میں طلاق دی جائے تو مدتِ نفاس گزرنے کے بعد از سرِنو تین حیض بطور عدت کے گزارنا لازمی ہیں،اور جس طرح حالتِ حیض میں طلاق دینابدعت اور گناہ ہے، اسی طرح حالتِ نفاس میں طلاق دینا بھی بدعت اورگناہ ہے ۔
اس کے علاوہ سائل کواگر کسی خاص صورت کاحکم معلوم کرناہو تو مکمل وضاحت کے ساتھ سوال کر کے معلوم کرسکتے ہیں۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله: و النفاس کالحیض) قال فی البحر: و لما كان المنع منه الطلاق في الحیض لتطویل العدة علیها كان النفاس مثله، كما في الجوهرة."
(المجلد:3 ،ص:234 ،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307102169
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن