بحرُ الدموع لابن الجوزی -رحمه اللہ-میں ایک حدیث ہے : "إِذا کان ابنُ آدم في سیاق الموت بعثَ اللہ إِلیه خمسةً مِن الملائکة، أمّا الملكُ الأوّلُ فیأْتیه وروحُه في الحلقوم ... إلخ"
کیا یہ حدیث سند کے اعتبار سے صحیح ہے؟ایک صاحب نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ موضوع ہے ۔
سوال میں آپ نے جس حدیث کے متعلق دریافت کیا ہے، یہ حديث حافظ ابو الفرج ابن الجوزی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب"بحرُ الدموع"میں کسی سند کے بغیر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرکے ذکر کی ہے، اس کے علاوہ کسی اور کتاب میں ہمیں تلاش کے باوجود يه حديث نہیں ملی ، لہذا جب تک کسی معتبر سند سے اس کاثبوت نہ مل جائےاس وقت تک اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرکے بیان کرنے سے احتراز کیا جائے۔
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144401101564
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن