بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

حدیث میں کون سے سرکہ کا ذکر آیا ہے؟


سوال

 حدیث شریف میں سرکہ کا ذکر آیا ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرما یا کہ سرکہ ایک بہترین سالن ہے۔ کیا یہ وہ سرکہ ہے جو آج کل مارکیٹ میں سیب یا انگور وغیرہ کا بوتل کی شکل میں دستیاب ہے یا عرب میں کوئی اور چیز ہے؟ راہ نمائی فرمائیں کہ حدیث شریف میں ذکر کیا گیا اصل کون سا سرکہ یا سرکہ سالن ہے؟

جواب

واضح رہے کہ حدیث شریف میں مطلقًا  سرکہ کا ذکر ہے؛  لہذا ہر قسم کا سرکہ اس میں شامل ہے ، حدیث شریف میں کسی خاص قسم کے سرکہ کا ذکر نہیں ہے۔

فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:

"وَالْخَمْرُ  إذَا تَخَلَّلَ بِنَفْسِهِ أَمَّا إذَا خَلَّلَهُ بِعِلَاجٍ بِالْمِلْحِ أَوْ بِغَيْرِهِ يَحِلُّ عِنْدَنَا الْكُلُّ فِي شَرْحِ الطَّحَاوِيِّ."

(كتاب الأشربة، الباب الأول في تفسي الأشربة، ج:5، ص:410، مكتبه رشيديه)

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5/ 113):

'' إذا تخللت بنفسها يحل شرب الخل بلا خلاف؛ لقوله: عليه الصلاة والسلام: «نعم الإدام الخل» ... فأما إذا خللها صاحبها بعلاج من خل أو ملح أو غيرهما، فالتخليل جائز، والخل حلال عندنا''.

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201138

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں