مجھے ایک دوست نے پیسے دیے تھے کہ میں اس سے وفاق کے لیے دورہ حدیث کی کتا بیں خریدوں، میں نے اس وقت کتابیں خرید لی تھیں ، لیکن ابھی سال گزرنے پرمجھے ان کتب کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ میرے پاس پہلے سے دوسری کتابیں موجود ہیں، اب میں چاہتا ہوں کہ ان کو بیچ کر ان پیسوں سے اور کوئی چیز لوں،تو کیا ایسا کرنا میرے لیے جائز ہے ؟
صورتِ مسئولہ میں جب سائل کو اس کے دوست نے کتابیں خریدنے کے لیےپیسے دیے تھے اور سائل نے ان پیسوں سے کتابیں خرید ی ہیں،تو سائل ان کتب کا مالک بن گیا ہے،اب اگر سائل ان کتب کو بیچنا چاہتا ہے اور ان پیسوں سے کوئی اور چیز لینا چاہتا ہے تو سائل کوا س کی اجازت ہوگی۔
درر الحکام شرح مجلّۃ الاحکام میں ہے:
كل يتصرف في ملكه المستقل كيفما شاء أي أنه يتصرف كما يريد باختياره أي لا يجوز منعه من التصرف من قبل أي أحد هذا إذا لم يكن في ذلك ضرر فاحش للغير."
( الباب الثالث في بيان المسائل المتعلقة بالحيطان والجيران، الفصل الأول في بيان بعض القواعد المتعلقة بأحكام الأملاك، ج:3،ص:201، ط: دار الجيل)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144608100489
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن