کیا ایام حیض ونفاس میں خاوند بیوی کی دبر پر اور اس کے سوراخ کے ارد گرد اپنا عضو خاص رگڑ کر فارغ ہو سکتا ہے؟ نیز کیا عام دنوں میں دبر کے ساتھ اپناعضو خاص لگا سکتا ہے؟
بیوی جب حیض کی حالت میں نہ ہوتو اس کے مکمل جسم سے اپنے جسم کے تمام اعضاء کو لگانا درست ہے، البتہ ماہواری کے ایام میں بیوی کی ناف سے لے کر گھٹنوں تک کے حصہ سے بغیر حائل کے نفع اٹھانا شوہر کے لیے شرعاً ممنوع قرار دیاگیاہے، البتہ اس حصہ کے علاوہ باقی تمام بدن سے فائدہ اٹھانے کی شرعاً اجازت ہے۔
نیز اگر ناف سے گھٹنوں کے درمیان اتنا موٹا کپڑا ہو جس سے دونوں کو ایک دوسرے کے جسم کی حرارت محسوس نہ ہو تو شرم گاہ میں دخول کیے بغیر تسکین حاصل کرنے کی اجازت ہوگی، لیکن جس شخص کو اپنے اوپر کنٹرول نہ ہو، اسے اس سے بھی اجتناب کرنا چاہیے۔ جیساکہ "تنویر الابصار مع الدر المختار" میں ہے:
''(و) يمنع ... (و قربان ماتحت إزار) يعني مابين سرة و ركبة ولو بلاشهوة و حل ماعداه مطلقاً''.
(باب الحيض ١/ ٢٩٢، ط:سعيد)
فتاویٰ محمودیہ میں ہے:
"سوال: اپنی منکوحہ سے اس طرح بغل گیر ہونا کہ جسم کے کسی حصہ پر رگڑنے سے انزال ہو جائے تو کوئی گناہ تو نہیں ہے؟
جواب: میاں بیوی کا ایک دوسرے کے بدن کو لمس کرنا درست ہے، اور لمس میں اگر انزال ہو جائے تو کوئی گناہ نہیں ہے۔"
(کتاب الحظر والاباحۃ، باب احکام الزوجین، جلد:17، صفحہ: 635، طبع: فاروقیہ)
فتاوی شامی میں ہے:
"يجوز له أن يلمس بجميع بدنه حتى بذكره جميع بدنها إلا ما تحت الإزار فكذا هي لها أن تلمس بجميع بدنها إلا ما تحت الإزار جميع بدنه حتى ذكره."
(کتاب الحیض، جلد:1، صفحہ:293، طبع:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144406101945
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن