کیا قرآن پڑھنے والی طالبہ حالت حیض میں قرآن کا سبق سنانے کے لئے قرآن کی تلاوت کرسکتی ہے؟ آیت کو توڑ توڑ کر۔
صورتِ مسئولہ میں طالبہ کے لیے ماہواری کے دنوں میں قرآن کریم کی تلاوت کرنایا سناناجائز نہیں ہےآیت توڑ توڑ کربھی جائز نہیں ، اگر قرآنِ مجید بھولنے کا اندیشہ ہو تو قرآنِ مجید میں دیکھ کر زبان سے تلفظ کیے بغیر دل ہی دل میں دہرالیا کرے، البتہ قرآنِ مجید کو بغیر حائل چھونے کی اجازت نہیں ہوگی، کسی جدا کپڑے وغیرہ سے قرآن کو پکڑے اور صفحات پلٹے۔
شرح السنۃ للبغوی میں ہے:
"قال الإمام: هذا قول أكثر أهل العلم من الصحابة فمن بعدهم، قالوا: لا يجوز للجنب ولا للحائض قراءة القرآن."
(كتاب الطهارة، باب تحريم قراءة القرآن على الجنب والمكث في المسجد، ج:٢، ص:٤٣، ط:المكتب الإسلامي بيروت)
تبیین الحقائق میں ہے:
"قال - رحمه الله - (ومسه إلا بغلافه) أي مس القرآن يمنعه الحيض أيضا لقوله تعالى {لا يمسه إلا المطهرون} [الواقعة: 79] ولقوله - عليه الصلاة والسلام - «لا يمس المصحف إلا طاهر."
(باب الحيض، مدةالحيض، ج:١، ص:٥٧، ط:دارالکتاب الاسلامي)
فتاوی رحیمیہ میں ایک سوال کے جواب میں ہے:
"ایام کے زمانہ میں مذکورہ عذر کی وجہ سے قرآن شریف کے تلاوت کی اجازت نہیں ہوسکتی یاد کیا ہوا بھول نہ جائے اس کے دو طریقے ہوسکتے ہیں (1)کپڑے وغیرہ سے قرآن شریف کھول کر بیٹھے اور قلم وغیرہ کسی چیز سے ورق پلٹائے اور قرآن میں دیکھ کر دل دل میں پڑھے زبان نہ ہلائے۔(2)کوئی تلاوت کررہا ہو تو اس کے پاس بیٹھ جائے اور سنتے رہے سننے سے بھی یاد ہوجاتاہے یہ دونوں طریقے جائز ہیں اور ان شاء اللہ یاد کیا ہوا محفوظ رکھنے کے لیے کافی ہوں گے۔"
(کتاب الطہارۃ، لڑکی حافظ ہوتے ہوئےبالغ ہوجائے آموختہ یاد رہے اس کی کوئی صورت ہے؟ج:4، ص:49۔ ط:دارالاشاعت کراچی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144410101093
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن