حج کے پانچ دنوں میں کیا چمڑے کے چپل استعمال کر سکتےہیں؟ اگر نہیں تو کیسے ہونے چاہئیں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر چمڑے کے جوتے ایسے ہوں جو ٹخنوں اور پیروں کے بیچ کی ابھری ہوئی ہڈی کو نہ چھپاتے ہوں، ان کا پہننا درست ہے، اگر ابھری ہوئی ہڈی چھپ جاتی ہو تو پہننا جائز نہیں ہے،لہذا اگر ایک دن یا ایک رات ایسی چپل پہنی رکھی ،جس میں ابھری ہوئی ہڈی ڈھکی ہوئی تھی، تو ایک دم واجب ہوگا اور اگر ایک دن یا ایک رات سے کم ایسی چپل پہنی، تو صدقہ لازم ہوگا اور اگر ایک گھنٹہ سے کم پہنا تو ایک دو مٹھی گیہوں یا اس کی قیمت کا صدقہ واجب ہوگا۔
حج کے پانچ دنوں میں ہوائی چپل استعمال کرنازیادہ بہتر ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وخفين إلا أن لا يجد نعلين فيقطعهما أسفل من الكعبين) عند معقد الشراك.(قوله وخفين) أي للرجال فإن المرأة تلبس المخيط والخفين كما في قاضي خان قهستاني."
(کتاب الحج، ج: 2، ص: 490،ط:سعید)
درر الحكام شرح غرر الأحكام میں ہے:
"(قوله: فيقطع أسفل من الكعبين) المراد بالكعب هنا المفصل الذي في وسط القدم عند معقد الشراك فيجوز لبس كل شيء في رجله لا يغطي الكعب سرموزة كانت أو مداسًا أو غير ذلك."
(کتاب الحج،ج:1،ص:222،ط:دار إحياء الكتب العربية)
مناسک ملا علی قاری میں ہے:
"فإذا لبس مخيطاً يوماً كاملاً أو ليلةً كاملةً فعليه دم، و في أقل من يوم أوليلة صدقة و كذا لو لبس ساعة فصدقة و في أقل من ساعة قبضة من بر."
(باب الجنایات ،ج:1،ص:424۔426، ط: الأمدادیة، مکة المکرمة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144511101429
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن