بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

حیض کی حالت میں بیوی سے جماع (ہمبستری) کرنے کا حکم


سوال

اگر حیض کی حالت میں کسی نے بیوی سے جماع کرلیا تو کیا حکم ہے؟

جواب

حیض کی حالت میں بیوی سے جماع (ہم بستری) کرنا حرام و ناجائز ہے، اگر زوجین کی رضامندی سے اس گناہ کا راتکاب ہوجائے تو دونوں گناہ گار ہوں گے، دونوں پر توبہ و استغفار کرنا لازم ہوگا ، اور بہتر یہ ہے کہ اس کے بعد بطور کفارے کے کچھ صدقہ کریں؛ تاکہ نیکی سے گناہ دھل جائے۔ استطاعت ہو تو ایک دینار (4.374  گرام سونے کا سکہ) یا آدھا دینار یا اس کی قیمت کے بقدر پیسے صدقہ کردیے جائیں، کیوں کہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ جو شخص اپنی بیوی سے حیض کی حالت میں ہم بستری کرے اسے چاہیے کہ ایک یا آدھا دینار صدقہ کردے۔ 

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :  جوشخص بھی حائضہ عورت سے ہم بستری کرلے وہ ایک یا آدھا دینار صدقہ کرے ۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله ويندب إلخ) لما رواه أحمد وأبو داود والترمذي والنسائي عن ابن عباس مرفوعاً «في الذي يأتي امرأته وهي حائض، قال: يتصدق بدينار أو نصف دينار»، ثم قيل: إن كان الوطء في أول الحيض فبدينار أو آخره فبنصفه، وقيل: بدينار لو الدم أسود وبنصفه لو أصفر. قال في البحر: ويدل له ما رواه أبو داود والحاكم وصححه: «إذا واقع الرجل أهله وهي حائض، إن كان دماً أحمر فليتصدق بدينار، وإن كان أصفر فليتصدق بنصف دينار."

 (‌‌كتاب الطهارة،‌‌ باب الحيض، 1/ 298، ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144601102184

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں