کیا حائضہ عورت ٹکڑے ٹکڑے کر کےقرآن پاک پڑھ سکتی ہے؟
خیرالفتاویٰ میں ہے:
"سوال:ایک بالغہ لڑکی ہے اور طالب علم ہے قرآن پاک حفظ کرتی ہے اگر وہ ایام حیض میں تعلیم کی چھٹی کرے تو تعلیم میں کافی نقص واقع ہوتا ہے۔ کیا وہ ان دنوں میں اپنی تعلیم جاری رکھ سکتی ہے یا نہیں۔ شریعت کی رو سے گنجائش ہے یا نہیں ؟ بینوا تو جروا۔
الجواب: مذکوره طالبہ ان ایام میں ایک ایک کلمہ کرکے پڑھ سکتی ہے۔" فقط والله اعلم
أحقر محمد انور عفا الله عنه
مفتی جامعه خير المدارس ملتان ۱۴۰۰/۲/۹
(کتاب الطہارۃ، حائضہ قرآن حکیم كَلِمَةٌ كَلِمَةً پڑھ سکتی ہے، ج:2، ص:140، ط:مکتبہ امدادیہ)
فتاویٰ شامی میں ہے:
"(و) يحرم به (تلاوة القرآن) ولو دون آية على المختار (بقصده) فلو قصد الدعاء أو الثناء أو افتتاح أمر أو التعليم ولقن كلمة كلمة حل في الأصح...".
(کتاب الطهارۃ، سنن الغسل، ج:1، ص:172، ط:ایچ ایم سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144603102147
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن