بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

حائضہ کے لئے قرآنِ کریم مقطعاً پڑھنے کا حکم


سوال

کیا حائضہ عورت ٹکڑے ٹکڑے کر کےقرآن پاک پڑھ سکتی ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں حیض کے دوران عورت کے لیے قرآنِ کریم کی تلاوت کرنا جائز نہیں ہے، البتہ تعلیمی ضرورت کی وجہ سے  کلمہ کلمہ کرکے قرآن پڑھنے کی گنجائش ہے، مثلاً   لفظ لفظ الگ الگ کرکے پڑھے، جیسے: الحمد ...   للہ ... رب ... العالمین۔

خیرالفتاویٰ میں ہے:

"سوال:ایک بالغہ لڑکی ہے اور طالب علم ہے قرآن پاک حفظ کرتی ہے اگر وہ ایام حیض میں تعلیم کی چھٹی کرے تو تعلیم میں کافی نقص واقع ہوتا ہے۔ کیا وہ ان دنوں میں اپنی تعلیم جاری رکھ سکتی ہے یا نہیں۔ شریعت کی رو سے گنجائش ہے یا نہیں ؟ بینوا تو جروا۔

الجواب: مذکوره طالبہ ان ایام میں ایک ایک کلمہ کرکے پڑھ سکتی ہے۔" فقط والله اعلم

أحقر محمد انور عفا الله عنه

مفتی جامعه خير المدارس ملتان ۱۴۰۰/۲/۹

(کتاب الطہارۃ، حائضہ قرآن حکیم كَلِمَةٌ كَلِمَةً پڑھ سکتی ہے، ج:2، ص:140، ط:مکتبہ امدادیہ)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(و) يحرم به (تلاوة القرآن) ولو دون آية على المختار (بقصده) فلو قصد الدعاء أو الثناء أو افتتاح أمر أو التعليم ولقن كلمة كلمة حل في الأصح...".

(کتاب الطهارۃ، سنن الغسل، ج:1، ص:172، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144603102147

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں