جب لڑکی کو حیض آتا ہے رمضان میں اور پھر کسی دن ختم ہو جائے رمضان میں تو کیا اس دن حیض ختم ہونے کے بعد کچھ کھا پی سکتی ہےیا نہیں؟ اور اگر کچھ کھا لے تو اس کے لیے کیا حل ہے؟
اگر حائضہ عورت رمضان میں دن کا کچھ حصہ گزرنے کے بعد پاک ہوگئی تو اب دن کے بقیہ حصہ میں کھانے پینے سے رُکا رہنا چاہیے،اگر اس نے کچھ کھا پی لیا تو توبہ و استغفار کرے ،البتہ اس کی وجہ سے کفارہ لازم نہیں ہوگا ۔صرف ایام حیض کی قضا لازم ہوگی۔
وفی مراقی الفلاح :
’’یجب علی الصحیح، و قیل: یستحب الإمساك ... وعلی حائض و نفساء طهرتا بعد طلوع الفجر‘‘.
(مراقی الفلاح : ص : ۳۷۰)
وفي الدر المختار وحاشية ابن عابدين :
(كمسافر أقام وحائض ونفساء طهرتا ومجنون أفاق ومريض صح) ومفطر ولو مكرها أو خطأ (وصبي بلغ وكافر أسلم وكلهم يقضون) ما فاتهم (إلا الأخيرين) وإن أفطرا لعدم أهليتها في الجزء الأول من اليوم وهو السبب في الصوم.
(قوله: لعدم أهليتهما) أي لأصل الوجوب بخلاف الحائض فإنها أهل له وإنما سقط عنها وجوب الأداء فلذا وجب عليها القضاء ومثلها المسافر والمريض والمجنون.
(رد المحتار2/ 408ط:سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209200214
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن