بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

حج اور عمرہ: نیت اور اذکار کی شرعی حیثیت


سوال

1۔کیا عمرہ کی نیت زبان سے کہنا، اور عربی میں کہنا لازمی ہے؟

2۔کیا استلام  کے لیے بھی وہی الفاظ بسم اللہ اللہ اکبر وللہ الحمدہیں؟

3۔  اور ہر موقع محل پر دعائیں نہ پڑھنے سے عمرہ ہوجاتا ہے؟

جواب

1۔ نیت زبان سے کہنا ضروری نہیں ہے۔ لہٰذا اگر الفاظ نہ کہے اور دل میں عمرہ کی نیت کرلی  ،اور احرام باندھ کر تلبیہ پڑھ لیا تو  بھی عمرہ ادا ہوجائے گا، البتہ زبان سے نیت  کرنا  افضل  ہے۔

2۔استلام کی دعاءیہ ہے:بِسْمِ اللّٰهِ وَاللّٰهُ أكْبَرُ وَللہ الْحَمْد.

3۔حج اورعمرہ کےدوران مختلف مواقع میں وارد شدہ دعائیں نہ فرض ہیں،اورنہ واجب ،اورنہ  ہی کسی رکن کی ادائیگی  میں کوئی خاص دعاءمتعین کرناضروری ہے، لہذاان دعاؤں کےترک کرنے سےحج یاعمرہ کی صحت پرکوئی اثرنہیں پڑتا۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"(والمعتبر فيها عمل القلب اللازم للإرادة) فلا عبرة للذكر باللسان إن خالف القلب لأنه كلام لا نية إلا إذا عجز عن إحضاره لهموم أصابته فيكفيه اللسان مجتبى (وهو) أي عمل القلب (أن يعلم) عند الإرادة (بداهة) بلا تأمل (أي صلاة يصلي) فلو لم يعلم إلا بتأمل لم يجز."

(کتاب الصلاۃ،باب شروط الصلاۃ،ج1،ص415،ط:سعید)

فتح القدیر میں ہے:

"ومن المأثور عند ‌الاستلام اللهم إيمانا بك وتصديقا بكتابك ووفاء بعهدك واتباعا لسنة نبيك محمد صلى الله عليه وسلم."

(‌‌كتاب الحج،باب الإحرام،‌‌ج:2،ص:448،ط:دارالفکربیروت)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وليس عن أصحابنا فيه دعاء مؤقت لأن الإنسان يدعو بما شاء كذا في البدائع."

(كتاب المناسك، الباب الخامس في كيفية أداء الحج، ج:1، ص:229، ط:دار الفکر بیروت)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144609101094

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں