اقسام حج مع حکم!
حج کی تین قسمیں ہیں:
حجِ افراد : یعنی حج کے دنوں میں صرف حج کی ادائیگی کے لیے احرام باندھنا اورعمرہ نہ کرنا ، اس میں قربانی واجب نہیں۔
حجِ تمتع : ایک ہی سفر میں پہلے عمرے کا احرام باندھا۔ طواف و سعی کے بعد حلق کر کے اس احرام سے فارغ ہوگیا۔ پھر حج کا وقت آیا تو حج کا احرام باندھا ۔ کیوں کہ ایک ہی سفر میں دو عبادتیں جمع کر نے کا فائدہ اٹھا لیا، اس لیے اسے ’’حج تمتع‘‘ کہتے ہیں اور حج تمتع کرنے والے کو ’’متمتع‘‘ کہتے ہیں اور اس پر شکرانے کی قربانی واجب ہوتی ہے۔ پاکستانی عازمینِ حج عموماً حج ِتمتع ہی کرتے ہیں۔
حجِ قران : ایک ساتھ ہی حج و عمرہ کا احرام باندھا ،پہلے عمرہ کے ارکان ادا کیے، لیکن عمرے کی سعی کے بعد حلق یا قصر نہیں کیا، بلکہ طوافِ قدوم اور حج کی سعی کرنے کے بعدبدستور حالتِ احرام میں رہا، یہاں تک کہ ایامِ حج میں حج کے ارکان ادا کر کے حلق یا قصرکرایا اور احرام سے فارغ ہوا۔ حجِ قران کرنے والےپر بھی قربانی واجب ہوتی ہے۔ چوں کہ اس میں ایک ہی سفر میں ایک ہی احرام میں حج اور عمرہ کو جمع کرنا ہے، اس لیے اسے ’’قران‘‘ کہتے ہیں، اور جو شخص یہ حج کرے اسے ’’قارِن‘‘ کہتے ہیں۔
واضح رہے کہ حجِ قران اور حجِ تمتع کرنے والے پر قربانی واجب ہونے کا مطلب یہ ہے کہ یہ بطورِ شکر حج کی قربانی ہے، اگر متمتع یا قارن صاحبِ حیثیت ہو اور قربانی (عیدالاضحیٰ) کے ایام میں مقیم ہو، (مسافر نہ ہو) تو اس پر عیدالاضحیٰ کی قربانی اس کے علاوہ واجب ہوگی۔
موسوعہ فقہیہ کویتیہ میں ہے:
"القران: وهو أن يهل بالعمرة والحج جميعاً، فيأتي بهما في نسك واحد".
"التمتع: وهو أن يهل بالعمرة فقط في أشهر الحج، ويأتي مكة فيؤدي مناسك العمرة، ويتحلل. ويمكث بمكة حلالاً، ثم يحرم بالحج ويأتي بأعماله".
"الإفراد: وهو أن يهل الحاج أي ينوي الحج فقط عند إحرامه ثم يأتي بأعمال الحج وحده".
(الموسوعة الفقهية الكويتية، حرف الحاء، حج، كيفيات الحج، 17/42، دارالسلاسل)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144511102038
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن