ایک شخص نے کہا کہ میں دو ماہ تک گوشت نہیں کھاؤں گا، اگر میں نے کھایا تو ایسا ہے جیسا میں نے خنزیر کھایا،یہ آدمی اب گوشت کھانا چاہتا ہے ،تو کیا کرے؟
واضح رہے کہ کسی حلال چیز کو اپنے اوپر حرام کرنا ’’قسم‘‘ کے حکم میں ہے، لہذا ان الفاظ ’’میں دو ماہ تک گوشت نہیں کھاؤں گا اگر میں نے کھایا تو ایسا ہے جیسا میں نے خنزیر کھایا‘‘ سے قسم منعقد ہوگئی، لہذا اگر گوشت کھایا تو قسم ٹوٹ جائے گی اور قسم توڑنے کا کفارہ لازم ہوگا۔ اسے چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ چیز (گوشت) کو استعمال کرے، اور اس کے استعمال کے بعد قسم کا کفارہ دے دے۔ قسم کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو دو وقت کھانا کھلائے یا دس مسکینوں کو لباس کا جوڑا دے، دس صدقہ فطر نکالنا بھی قسم کے کفارے میں کافی ہوگا، اور اگر اتنی بھی مالی استطاعت نہ ہو تو مسلسل تین روزے رکھ لے۔
قرآن کریم میں ارشاد ہے:
"فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ."﴿المائدة: ٨٩﴾
الدر المختار میں ہے:
"(ومن حرم) أي على نفسه ... (شيئا) (ثم فعله) بأكل أو نفقة .. (كفر) ليمينه، لما تقرر أن تحريم الحلال يمين".
(الدر المختار مع رد المحتار، 729/3، سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307101786
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن