کیا حالت حیض میں موبائل سے دیکھ کر قرآن مجید پڑھ سکتے ہیں ؟
حالتِ حیض میں عورت کے لیے قرآنِ کریم کی تلاوت کرنا (زبان سے پڑھنا)جائز نہیں ہے، چاہے مصحف سے پڑھے یا موبائل میں دیکھ کر پڑھے یا زبانی پڑھے۔ البتہ اس دوران وہ تسبیح، درود شریف اور مسنون یا قرآنی دعائیں پڑھ سکتی ہے۔تاہم اگر عورت حافظہ ہو اور قرآنِ مجید بھولنے کا اندیشہ ہو تو قرآنِ مجید میں دیکھ کر زبان سے تلفظ کیے بغیر دل ہی دل میں دہرانے کی گنجائش ہے۔
یہ یاد رہے کہ قرآن مجید کو براہِ راست بغیر غلاف کے ہاتھ لگانا اس حالت میں جائز نہیں،اور موبائل میں پڑھنے کی صورت میں موبائل مختلف اطراف سے چھونا اور پکڑنا جائز ہے، البتہ اسکرین چھونا جائز نہیں ہے، کیوں کہ جس وقت قرآنِ کریم اسکرین پر کھلا ہوا ہوتا ہے اس وقت اسکرین کو چھونا قرآن کو چھونے کے حکم میں ہوتا ہے۔
حدیث شریف میں ہے:
"عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لاتقرأ الجنب و لا الحائض."
(أخرجه الامام الترمذي في سننه في باب ما جاء في الجنب والحائض أنهما لا يقرآن القرآن (1/ 236) برقم (131)،ط. شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي - مصر،الطبعة: الثانية، 1395 هـ = 1975 م)
"ذهب الجمهورأبو حنيفة والشافعي وأحمد وأكثر العلماء والأئمة: إلى منع الحائض والجنب عن قراءة القرآن قليلها أو كثيرها مع اختلاف علماء الحنفية في جواز ما دون آية ... وحديث الباب حجة للجمهور."
(معارف السنن: أبواب الطهارة، باب ما جاء في الجنب والحائض أنهما لا يقرآن القرآن (1/ 445، 446).
الدر المختار میں ہے:
"(ويحرم بالحدث) (الأكبر دخول مسجد) ... (و) يحرم به (تلاوة القرآن) ولو دون آية على المختار (بقصده)."
(كتاب الطهارة (1/ 172)،ط. سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144603102282
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن