بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

حالت حیض میں فوت شدہ نمازوں کا حکم


سوال

عورت کے حیض کے دنوں میں جو نمازیں رہ جاتی ہیں تو کیا وہ پاک ہونے کے بعد ادا کرنی ہوں گی؟ یعنی جو نمازیں حیض کے دنوں میں قضا ہو جائیں تو کیا ان کا ادا کرنا ضروری ہے ؟

جواب

عورت کے لیے ناپاکی یعنی حیض و نفاس کی حالت میں نماز پڑھنا جائز نہیں، بلکہ معاف ہے، اور پاک ہونے کے بعد  اس کی  قضا بھی لازم نہیں،حدیث شریف میں ہے کہ حضرت معاذہ عدویہ رحمۃ اللہ علیہا  نے حضرت عائشہ  رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ یہ کیا وجہ ہے کہ حائضہ عورت پر روزہ کی قضا واجب،  مگر نماز کی قضا واجب نہیں ؟ حضرت عائشہ  رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کے زمانہ مبارک میں جب ہمیں حیض آتا تو ہمیں روزہ کی قضا کا حکم دیا جاتا تھا، لیکن نماز کی قضا کا حکم نہیں دیا جاتا تھا۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے :

"وعن ‌معاذة العدوية أنها قالت لعائشة: ما بال الحائض تقضي الصوم ولا تقضي الصلاة؟ قالت عائشة: كان يصيبنا ذلك فنؤمر بقضاء الصوم ولا نؤمر بقضاء الصلاة. رواه مسلم".

(کتاب الصوم ،باب القضاء،ج:1،ص:631،المکتب الاسلامی)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"(منها) أن يسقط عن الحائض والنفساء الصلاة فلا تقضي. هكذا في الكفاية: إذا رأت المرأة الدم تترك الصلاة من أول ما رأت قال الفقيه وبه نأخذ. كذا في التتارخانية ناقلا عن النوازل وهو الصحيح. كذا في التبيين".

(کتاب الطہارہ ،الباب السادس فی الدماء المختصۃ بالنساء،ج:1،ص:38،المطبعۃ الکبرٰ ی الامیریۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100951

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں