حالت حیض میں جماع کا گناہ 1978 میں ہوا تھا تو صدقہ اس وقت کے سونا کی قیمت سے ہوگا یا موجودہ قیمت سے ؟
واضح رہے کہ حالتِ حیض میں جماع کرنا ناجائز اور حرام ہے،اگر زوجین کی رضامندی سے اس گناہ کا ارتکاب ہوا ہے تو دونوں گناہ گار ہوئے،دونوں استغفارکریں، اور حالتِ حیض میں جماع ہوجانے کی صورت میں مستحب یہ ہےکہ ایک دینار (4.374 گرام سونے کا سکہ) یا آدھا دینار (یا اس کی قیمت) صدقہ کریں،مارکیٹ میں جو سونے کی قیمت ہو اس کے حساب سے دینار کی قیمت معلوم کی جاسکتی ہےاور ادائیگی کے وقت کا اعتبار کرے۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"(قوله ويندب إلخ) لما رواه أحمد وأبو داود والترمذي والنسائي عن ابن عباس مرفوعاً «في الذي يأتي امرأته وهي حائض، قال: يتصدق بدينار أو نصف دينار»، ثم قيل: إن كان الوطء في أول الحيض فبدينار أو آخره فبنصفه، وقيل: بدينار لو الدم أسود وبنصفه لو أصفر. قال في البحر: ويدل له ما رواه أبو داود والحاكم وصححه: «إذا واقع الرجل أهله وهي حائض، إن كان دماً أحمر فليتصدق بدينار، وإن كان أصفر فليتصدق بنصف دينار."
(كتاب الطهارة،باب الحيض،ج:1،ص:298،ط:سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144505100124
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن