رات کواحتلام ہوا ،پھراٹھ کرروزہ رکھا ،اوروضو کر کے سوگیا،کیا روزہ ہوگا؟
صورتِ مسئولہ میں کسی شخص نے جنابت (ناپاکی) کی حالت میں سحری کرکے روزہ رکھا تو اس سے روزہ کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، روزہ کے لیے جنابت سے پاک ہونا ضروری نہیں ہے،تاہم بہتر یہی ہے کہ غسل کرکے سحری کرے،اور روزہ رکھنے کے بعد وضو کرکے سو گیاتو یہ روزہ ہو گیا، قضا لازم نہیں ہوگی، البتہ غسل جنابت میں اتنی تاخیر کرنا کہ نماز کا وقت نکل جائے اور نماز قضا ہوجائے ،یا پورے دن غسل کیا ہی نہیں اس سے روزہ مکروہ ہوگا اور نمازترک کرنے کا گناہ بھی ہوگا۔
درمختار میں ہے:
"(أو أصبح جنبًا و) إن بقي كل اليوم ... (لم يفطر)"
(كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ج:2، ص:400، ط:ایچ ایم سعید)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"الجنب إذا أخر الاغتسال إلى وقت الصلاة لا يأثم. كذا في المحيط....
قد نقل الشيخ سراج الدين الهندي الإجماع على أنه لا يجب الوضوء على المحدث والغسل على الجنب والحائض والنفساء قبل وجوب الصلاة أو إرادة ما لا يحل إلا به. كذا في البحر الرائق كالصلاة وسجدة التلاوة ومس المصحف ونحوه. كذا في محيط السرخسي".
(كتاب الطهارة، الباب الثاني، الفصل الثالث في المعاني الموجبة للغسل، ج:1، ص:16، ط:دار الفکر بیروت)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144609102068
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن