بچے کو دودھ پلانے کے لیے عورت کا پاک ہونا ضروری نہیں ہے، حالتِ جنابت میں بھی عورت اپنے بچے کو دودھ پلا سکتی ہے، البتہ بہتر یہ ہے کہ غسل کرکے پاکی کی حالت میں بچے کو دودھ پلایا جائے، نیز کوشش یہ کرنی چاہیے کہ جلد از جلد غسل کر لیا جائے، حالتِ جنابت میں زیادہ دیر تک نہیں رہنا چاہیے، اور فرض غسل میں اتنی تاخیر کرنا کہ نماز قضا ہوجائے، گناہ ہے۔
فتاوٰی شامی میں ہے:
"(وسببها) أي سبب وجوبها (ما لا يحل) فعله فرضا كان أو غيره كالصلاة ومس المصحف (إلا بها) أي بالطهارة. صاحب البحر قال بعد سرد الأقوال ونقل كلام الكمال: الظاهر أن السبب هو الإرادة في الفرض والنفل، لكن بترك إرادة النفل يسقط الوجوب ذكره الزيلعي في الظهار. وقال العلامة قاسم في نكته: الصحيح أن سبب وجوب الطهارة وجوب الصلاة أو إرادة ما لا يحل إلا بها."
(كتاب الطهارة،ج:1،ص:85، ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144408102042
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن