بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ حمل میں بیوی کے ساتھ جماع کرنا


سوال

اگر کسی که بیوی حاملہ ہوجائے تو پھر اس کے ساتھ جماع کرنا کیسا ہے؟ اگر ٹھیک ہے تو کیا ضروری ہے مطلب حمل  کے لیے فائدہ مند تو نہیں ہے نہ؟  اور اگر جماع کرنا ٹھیک ہے تو کس وقت تک ٹھیک ہے مطلب بچے کی پیدائش تک یا اس سے پہلے ؟

جواب

حالتِ  حمل میں کسی بھی وقت بیوی سے ہمبستری کرنا جائز ہے،  اور فقہاء کی صراحت کے مطابق اس عرصہ میں جماع کرنے سے بچے کے بال وغیرہ بنتے ہیں،یعنی فائدہ مند  ہے،  مگر ضروری نہیں ہے۔ 

 اور اگر کوئی دیندار وماہر طبیب / ڈاکٹر  کسی عذر  کی بنا پر احتیاط کا مشورہ دے تو اس کی بات پر عمل کرنا  چاہیے۔

فتح القدیر میں ہے:

"رجل تزوج حاملا من زنا منه فالنكاح صحيح عند الكل، ويحل ‌وطؤها عند الكل."

(‌‌كتاب النكاح، فصل في بيان المحرمات، ج:3، ص:241، ط:دار الفكر)

فتاویٰ عالمگیریہ میں ہے:

"إذا أقر الزوج أن ‌الحبل ‌منه فالنكاح صحيح بالاتفاق، وهو غير ممنوع من وطئها."

(كتاب الطلاق، الباب السابع عشر في النفقات، الفصل الأول في نفقة الزوجة، ج:1، ص:546، ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511102414

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں