بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

حمل ضائع ہونے کے بعد خون کا حکم


سوال

اگر کسی عورت کے چار ماه کا حمل ضائع ہوگیا توحمل کے بعد آنے والے خون کا کیا حکم ہے؟ اور اگر خون دس دن حمل کے ضائع ہو نےکےبعد جاری رہا، پھر دس دن تک خون بند تھا، پھر خون جاری ہوگیا تو درمیانی طہر کا کیا حکم ہے؟ اور پھرسے خون جاری ہونے کا کیا حکم ہے ؟

جواب

اگرکسی خاتون کاچارماہ کاحمل ضائع ہوجائےتواس کےبعد40دن کےاندراندرنظرآنےوالاخون نفاس ہے،لہٰذامذکورہ خاتون کو4ماہ کےحمل ضائع ہونےکےدس دن بعدنظرآنےوالاخون نفاس ہے،اس کےبعددس دن کےوقفےکےبعدنظرآنےوالاخون بھی نفاس ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

'' والسقط إن ظهر بعض خلقه من أصبع أو ظفر أو شعر ولد فتصير به نفساء. هكذا في التبيين وإن لم يظهر شيء من خلقه فلا ‌نفاس لها... وإن زاد الدم على الأربعين فالأربعون في المبتدأة والمعروفة في المعتادة ‌نفاس هكذا في المحيط.الطهر المتخلل في الأربعين بين الدمين ‌نفاس عند أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - وإن كان خمسة عشر يوما فصاعدا وعليه الفتوى."

(کتاب الطھارۃ، الفصل الثانی فی النفاس، ج: 1، ص: 37، ط: رشیدیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510100197

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں