بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

حاملہ جانور کی قربانی کا حکم


سوال

حاملہ جانورجس کےحمل کاعلم ہو، کیا اس کی قربانی جائز ہے؟

جواب

حاملہ جانور کی قربانی کرنامنع نہیں ہے، البتہ اگر ولادت کا زمانہ قریب ہو تو مکروہ ہے،  ذبح کے بعد اگر بچہ زندہ نکلے تو اس کو بھی ذبح کیا جائے گا اور اس کا کھانا حلال ہوگا اور اگر بچہ مردہ  پیدا ہوا یا ذبح سے پہلے ہی  مرگیا تو  اس کا  گوشت کھانا حرام ہے۔

فتاوی سراجیہ میں ہے:

"يكره ذبح الشاة الحامل إذا كانت مشرفةً على الولادة."

(کتاب الأضاحی،ج:1،ص:90،ط:سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"شاة أو بقرة أشرفت على الولادة، قالوا: يكره ذبحها؛ لأن فيه تضييع الولد."

(كتاب الذبائح،ج:5،ص:287،ط:دار الفکر) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511101755

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں