ہر ہفتہ میں ایک دن مقرر کر کے مسجد میں محفل درود شریف قائم کرنا جس میں سب ایک ساتھ بیٹھ کر درود شریف پڑھیں، درست ہے یا نہیں؟ اسی دن مٹھائی یا خیرات بھی کرتے ہیں۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام پڑھنا باعثِ ثواب و برکت ہے،احادیث میں درود شریف پڑھنے کے کثرت سے فضائل وارد ہوئے ہیں، بالخصوص جمعہ اور شب جمعہ کو درود شریف پڑھنے کے خصوصیت کے ساتھ احادیث میں فضائل آئے ہیں،خود آپ ﷺ نے اور صحابہ کرام نے امت کو جمعہ کی رات درود شریف پڑھنے کی تاکید کی ہے، اور جمعہ کے دن خاص اہتمام کے ساتھ درود آپ ﷺ پر پیش کیا جاتا ہے،نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احسانات کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ آپ پر کثرت سے درود شریف پڑھا جائے،لہذا انفرادی اور اجتماعی طور پر درود شریف پڑھنا جائز ہے،البتہ اجتماعی طور محفل قائم کرکےدرود پڑھنے کو لازم سمجھنایا ایک دن اس طرح سے مقرر کرلینا کہ اس دن کو پڑھنا ضروری سمجھاجائےاور اس کو دین کا حصہ سمجھا جائے اور اس میں شریک نہ ہونے والے کو ملامت کی جائے تو یہ درست نہیں،اس لیے بہتر ہے کہ التزام سے بچنے کے لیے کسی دن ترک بھی کریں، تاکہ التزام مالایلزم نہ ہو ،البتہ مسجد میں ایسی محفل منعقد کرنے کی صورت میں اس بات کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے کہ دوسرے نمازیوں کو عبادت،نماز اور تلاوت میں خلل نہ ہو،باقی اگر کوئی شخص اپنی طرف سے سب شرکاء کو مٹھائی وغیرہ تقسیم کردیتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں،لیکن اگر مٹھائی تقسیم کرنے کے لیے سب سے چندہ لیا جاتا ہے اور چندہ نہ دینے والے کو ملامت کی جاتی ہو تو یہ عمل درست نہیں۔
صحیح مسلم میں ہے:
"عن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "من صلى علي واحدة، صلى الله عليه عشرا."
(كتاب الصلاة، باب الصلاة على النبي صلى الله عليه وسلم بعد التشهد، ج:1، ص:305، رقم الحديث:405، ط:دار إحياء التراث)
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے مروی ہے کہ آقائے دوجہاں رسول الله ﷺ نے فرمایا جو آدمی مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجے گا اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا۔
سنن نسائی میں ہے:
"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من صلى علي صلاة واحدة صلى الله عليه عشر صلوات، وحطت عنه عشر خطيئات، ورفعت له عشر درجات."
(کتاب السھو، باب الفضل في الصلاة على النبي صلى الله عليه وسلم، ج:3، ص:50، رقم الحدیث:1297، ط:المكتبة التجارية الكبرى)
ترجمہ:"رسول اکرمﷺ نے فرمایا جو آدمی مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجے گا اللہ تعالیٰ اس پر دس (مرتبہ) رحمتیں نازل فرمائے گا، اس کے دس گناہوں کو معاف کرے گا اور اس کے دس درجے بلند کرے گا۔ "
فتاوی محمودیہ میں ہے:
"سوال : ہر جمعرات کو پابندی سے بعد نماز عشاء محفل درود شریف اعلان کر کے منعقد کرنا اور بغیر کسی جبر کے دو ایک حضرات بخوشی اپنی طرف سے شیرینی تقسیم کر دیں تو اس میں تو کوئی حرج نہیں ہے اور یہ سب کیسا ہے؟ اگر مناسب ہو تو کوئی اور بہتر طریقہ عمل درود شریف کا تحریر فرمائیں۔
الجواب حامداً ومصلياً :
یہ دن کی پابندی ہر جمعرات ، وقت کی پابندی بعد نماز عشاء، تداعی ( اعلان ) کے ساتھ محفل منعقد کرنا سلف صالحین صحابہ، تابعین ، محدثین ، فقہا سے منقول نہیں ہے۔ اپنی خوشی سے کوئی صاحب اگر شیر ینی تقسیم کر دیں گے تو اس سے جبر یہ شیرینی کی قباحت تو ختم ہو جائے گی مگر دوسرے قبائح پھر بھی موجود ہیں ۔ درود شریف کے فضائل احادیث سے خوب ثابت ہیں ، جمعہ اور شب جمعہ میں کثرت سے درود شریف پڑھنے کی ترغیب بھی ثابت ہےمگر اس کے لئے یہ محفلیں منعقد کرنا ثابت نہیں ، جو شخص تنہا مسجد میں یا مکان میں جس قدر توفیق ہو درود شریف دل لگا کر اخلاص کے ساتھ یکسوئی کے ساتھ پڑھا کرے، یہ عین سعادت ہے ۔ شیرینی جب دل چاہے جس قدر چاہے بازار سے خرید کر کھا لیا کرے، غرباء اور دوستوں کو بھی جس قدر چاہے کھلایا کرے۔" فقط واللہ اعلم
(باب البدعات والرسوم، ج:3، ص:121، ط:ادارۃ الفاروق)
دوسری جگہ ایک سوال کے جواب میں ہے:
"اصل یہ ہے کہ ذکر اللہ خواہ انفراداً ہو، خواہ اجتماعاً بالاجماع امر مستحسن ہے، اس میں کسی کا اختلاف نہیں ،نصوص قرآنیہ اور احادیث صحیحہ سے ثابت ہے ، البتہ عوارض کی وجہ سے بعض اوقات ممانعت کی جاتی ہے مثلاًکسی خاص ہئیت ، وضع و تاریخ وغیرہ جن کا ثبوت شرعی نہیں ہے ان کا التزام کرنا، تارک پر ملامت سب وشتم کرنا یا ریا کا پایا جانا یا جہر مفرط کا ہونا ، جس سے نائم ، مصلی ، قاری وغیرہ کو تشویش ہو،حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی ممانعت ان عوارض پر ہی محمول ہے، بحر واقعات وغیرہ کا محمل بھی یہ ہی ہے۔ بسا اوقات ایک مباح بلکہ مندوب شئی اصرار والتزام سے مکروہ ہو جاتی ہے ۔"
(کتاب السلوک والاحسان، ج:4، ص:439، ط:ادارۃ الفاروق)
البتہ مسجد میں ایسی محفل منعقد کرنے کی صورت میں اس بات کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے کہ دوسرے نمازیوں کی عبادات ، نماز اور تلاوت میں خلل نہ ہو۔
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144512101358
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن