بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

بیع قبل القبض کرنے والے والے کے ہاں نوکری کا حکم


سوال

 میں کوئٹہ میں ایک میڈیسن ہول سیلر کے ساتھ منشی ہوں، میراکام روزنامچہ اور کھاتے میں حساب منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ بینک کے ذریعے ان کے پیسے آن لائن کرنا یابینک سے ان کے پیسے نکلواکے دکان لاناہے، مطلب میں ایک مزدور ہوں مجھے ماہانہ 30 ہزار تنخواہ ملتی ہے، نہ میں ان کے ساتھ شریک ہوں، نہ مجھے کوئی پرسنٹ وغیرہ ملتاہے۔اب میرا سوال یہ ہے کہ کیامیری تنخواہ حلال ہے؟ جب کہ ہمارابوس 95فیصد سودے بیع قبل القبض کی شکل میں کرتاہے، جس کی صورت کچھ یوں ہے:

1: ہمارا بوس کراچی کے میڈیسن کمپنیوں کے ساتھ فون پہ بات کرکے ان سے میڈیسن خرید لیتاہے اورقبض کیے بغیر فورادوسرے لوگوں پر بیچ دیتاہے۔

2:کبھی کبھی توکراچی والوں کے ساتھ معلومات کرنے کے بعد سوداکرنے سے پہلے آگے بیچ دیتاہے۔

اگرمیری سیلری حرام ہے تو میرے لیے کیا حکم ہے جب کہ میں نے تقریبا تین سال یہ سیلری کھائی ہے؟ اور میرے پاس فی الحال ایک روپیہ بھی اپنا نہیں ۔

جواب

سائل کاروزنامچہ اور کھاتے میں حساب منتقل کرنے کے  ساتھ ساتھ بینک کے ذریعے ان کے پیسے آن لائن کرنا یابینک سے ان کے پیسے نکلواکے دکان لانے  پر  اپنی تنخواہ لینا  جائز ہے، کیوں کہ سائل مزدور ہے،لہذا جتنے سال مزدوری کی اس کی اجرت کھانا سائل کے لیے حلال ہے، تاہم سائل جس  کمپنی میں کام کرتا ہے اس کے مالک کےلیےخود یااپنے  وکیل کے قبضے سے پہلے آگے بیچنا منع ہے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

" الأجرة تستحق بأحد معان ثلاثة إما بشرط التعجيل أو بالتعجيل أو باستيفاء المعقود عليه فإذا وجد أحد هذه الأشياء الثلاثة فإنه يملكها."

(کتاب الإجارۃ، الباب الثاني، ج: 4، ص: 413، ط: دار الفكر بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504102146

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں