ہزارہ برادری کا کھانا کھانا کیسا ہے؟
ہزارہ برادری چونکہ شیعوں کی ایک قسم ہے، لہذا ان کے کھانا کھانے میں وہی تفصیل ہے جو اہلِ تشیع کے کھانا کھانے میں ہے، تفصیل یہ ہےکہ اگر اہل تشیع کا کھانا حلال ہو اور ان کے عقیدے کے مطابق کسی خاص مجلس یا دن کا نہ ہو تو عام احوال میں شیعہ کا کھانا کھانا فی نفسہ جائز ہے،اگر ان کے کھانے میں حرام اجزاء شامل ہوں تو پھر ان کا کھانا کھانا قطعًا جائز نہیں ہے، اسی طرح اگر ان کے ساتھ میل جول اور کھانے پینے میں شرکت کے نتیجے میں عقیدہ بگڑنے کا اندیشہ ہو یا دعوت کسی مذہبی رسم کی مناسبت سے ہوتوان کی دعوت میں شرکت درست نہیں ہوگی، نیز ان سے زیادہ اختلاط سے بھی اجتناب کرنا چاہیے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله أو قال اشتريته من مجوسي فيحرم) ظاهره أن الحرمة تثبت بمجرد ذلك، وإن لم يقل ذبيحة مجوسي وعبارة الجامع الصغير، وإن كان غير ذلك لم يسعه أن يأكل منه قال في الهداية معناه إذا قال كان ذبيحة غير الكتابي والمسلم اهـ تأمل. وفي التتارخانية قبيل الأضحية عن جامع الجوامع لأبي يوسف من اشترى لحما فعلم أنه مجوسي وأراد الرد فقال ذبحه مسلم يكره أكله اهـ ومفاده أن مجرد كون البائع مجوسيا يثبت الحرمة، فإنه بعد إخباره بالحل بقوله ذبحه مسلم كره أكله فكيف بدونه تأمل."
(کتاب الحظر والإباحة، ج:6، ص:344، ط:دار الفکر)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"أهدى إلى رجل شيئا أو أضافه إن كان غالب ماله من الحلال فلا بأس إلا أن يعلم بأنه حرام، فإن كان الغالب هو الحرام ينبغي أن لا يقبل الهدية، ولا يأكل الطعام إلا أن يخبره بأنه حلال ورثته أو استقرضته من رجل، كذا في الينابيع.:
(کتاب الکراھیة، الباب الثاني عشر في الهدايا والضيافات، ج:5، ص:346، ط:دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144511102720
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن