بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا یزید کی ولی عہدی کے لیے بیعت لینے کا فرمانا


سوال

کیا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے یزید کو بیعت لینے کا کہا یا خود انہوں نے یزید کے ہاتھ پر بیعت کی تھی؟

جواب

حضرت  امیر  معاویہ رضی اللہ عنہ نے  یزید کی ولی عہدی کے لیے لوگوں کو بیعت کرنے کو فرمایا، البتہ انہوں نے یزید کے لیے ولی عہدی کی بیعت لینےکے وہ متوقع فوائد حاصل نہیں ہوسکے جو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے پیش نظر تھے اس لیے انجام کار کے اعتبار سے آپ کا اجتہاد صائب  ثابت ہونے کے بجائے خطاء ثابت ہوا جسے اصطلاحی الفاظ میں اجتہادی غلطی کہا جاتا ہے جس کا حکم یہ ہے کہ ایسا مجتہد قابل مواخذہ نہیں  سمجھا جاتا بلکہ  اکہرےثواب کا حق دار سمجھا جاتا ہے چنانچہ اس  اجتہادی غلطی کے باوجود یزید کے اعمال وافعال کی ذمہ داری  حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ پر عائد نہ ہوگی، کیونکہ اسلام اور قرآن پاک  کا اصول ہے"وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ."﴿الأنعام: ١٦٤﴾    اس لیے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی  شان میں  گستاخی اور درشتی نہیں  کرنی چاہیے۔

کفایت المفتی میں ایک سوال کے جواب میں ہے:

"انہوں نے یزید کے لیے بیعت لینے میں غلطی کی کیونکہ یزید سے بہتر اور اولیٰ وافضل افراد موجود تھے، لیکن اس غلطی کے باوجود یزید کے اعمال وافعال کی ذمہ داری ان پر عائد نہ ہوگی، کیونکہ اسلام اور قرآن پاک کا اصول ہے"لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ." اس لیے حضرت  معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی شان میں گستاخی اور درشتی نہیں کرنی چاہیے۔"

(کتاب العقائد، ج:1، ص:238، ط:دار الاشاعت)

تاریخ الخلفاء میں ہے:

"دعا معاوية أهل الشام إلى البيعة بولاية العهد من بعده لابنه يزيد، فبايعوه، وهو أول من عهد بالخلافة لابنه۔۔۔ 

جعله أبوه ولي عهده، وأكره الناس على ذلك كما تقدم."

(عهد ابن امية، ص:150، 156، ط:مكتبة نزار)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144604101584

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں