بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غیب کا علم تھا یا نہیں؟


سوال

کیا نبی پاکﷺ  کو علم غیب تھا یا نہیں؟

جواب

اللہ تبارک  و تعالیٰ نے اپنے محبوب، سرورِ کونین  سیدنا ومولانا حضرت محمد ﷺ کو تمام جہانوں سے بڑھ کر علم عطا فرمایا، تمام کائنات  مل کر بھی رسول اللہ ﷺ کے علم کا تصور نہیں کرسکتی، اسی طرح  ہر  نبی کو اللہ تعالیٰ نے اتنا وسیع علم عطا فرمایا کہ انبیاءِ کرام علیہم السلام کے علاوہ تمام مخلوقات مل کر اس مقام تک نہیں پہنچ سکتیں، اور پھر رسول اللہ  ﷺ  کو  تمام انبیاءِ کرام علیہم السلام پر فضیلت بخشی، لیکن اللہ تبارک وتعالی کے "علم"  (اللہ تعالیٰ کی ذاتی صفت)  میں اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک نہیں ہے، جو کسی کا عطا کیا ہوا نہیں ہے، جو اللہ تعالیٰ کو ہمیشہ ہمیشہ سے اور ہمیشہ ہمیشہ تک ہر چیز کے بارے میں حاصل ہے، اس علم کے حصول میں کسی بھی قسم کا واسطہ نہیں ہے، جس کی خبر اللہ تعالیٰ کو کسی نے نہیں دی،  شریعت کے عرف میں "علمِ غیب"  سے یہی مراد ہوتا ہے  اور اُس پر غیب کا اطلاق بندوں کی نسبت سے ہوتا ہے،   ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ذاتی علم جو بلاواسطہ، کسی کے بتائے بغیر،  ہمیشہ سے ہمیشہ تک کے لیے حاصل ہے، اس میں کوئی بھی شریک نہیں ہوسکتا۔

البتہ اللہ تعالیٰ نے انبیاءِ کرام علیہم السلام کو اور ان کے واسطے امتوں کو جنت، جہنم اور قبرکے احوال، نیز  بہت سی وہ باتیں بتائی ہیں جو پردہ غیب میں ہیں،  جنہیں "أَخبارِ غیب" ،"أنباء الغیب"یا "اطلاع علی بعض المغیبات" کہا جاتاہے، اور اس میں شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ انبیاءِ کرام علیہم السلام کو جتنا چاہتے ہیں،  اَخبارِ غیب  يعني غيب كي خبريں بتاتے هيں ، لیکن غیب کی خبر کو غیب کا علم نہیں کہا جاتا؛ کیوں کہ یہ علم اللہ تعالیٰ کے بتانے سے حاصل ہوتاہے، اور بسا اوقات جبریل امین کا بھی درمیان میں واسطہ آجاتاہے، لہٰذا ان اخبارِ غیب کو علمِ غیب نہیں کہا جاسکتا۔

سورہ النمل میں ہے:

{قل لا یعلم من في السمٰوٰت والارض الغیب الا اللّٰه} [النمل:65]

ترجمہ: آپ کہہ دیجیے کہ آسمانوں اور زمین میں کوئی بھی غیب نہیں جانتا سوائے اللہ کے۔

سورہ اعراف میں ہے:

{قل لا املك لنفسي نفعاً ولا ضراً الا ماشاء اللّٰه ولوكنت اعلم الغیب لاستكثرت من الخیر وما مسني السوء ان انا الا نذیر وبشیر لقوم یؤمنون}  [الأعراف:188]

ترجمہ: آپ کہہ دیجیے کہ میں اپنے لیے نہ تو نفع کا مالک ہوں، اور نہ ہی نقصان کا، مگر جو اللہ چاہے، اور اگر میں غیب جانتا تو میں بہت زیادہ خیر حاصل کرتا، اور مجھے برائی چھوتی ہی نہیں، میں تو ڈرانے والا اور خوش خبری دینے والا ہوں ایمان والوں کو۔

فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل  كے ليے درج ذيل لنك پر جامعه كا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں :

کیا انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے پاس علم غیب تھا؟


فتوی نمبر : 144208200961

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں