بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جب حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا کا رشتہ مانگا تو اس وقت ان کی عمر کیا تھی؟


سوال

حضرت عمر  رضی اللہ عنہ نے جب حضرت  اُمِّ کلثوم  رضی اللہ عنہا کا رشتہ مانگا تو اس وقت ان کی عمر کیا تھی؟

جواب

حافظ ذہبی رحمہ اللہ"سير أعلام النبلاء"میں  حضرت اُمِّ کلثوم بنتِ علی رضی اللہ عنہما کے حالات میں  لکھتے ہیں:

"أمُّ كلثومٍ بنتُ عليِّ بنِ أبي طالبٍ بنِ عبدِ المطّلبِ بنِ هاشِمٍ الهاشِميّةُ، شَقِيقةُ الحسنِ والحُسينِ: وُلِدتْ في حُدودِ سنةِ سِتٍّ مِنَ الهِجرة، ورأتِ النبيَّ-صلّى الله عليه وسلّم- ولَمْ تَرْوِ عنهُ شَيئاً. خطبَها عمرُ بنُ الخطّاب وهي صَغِيرةٌ، فقيلَ لهُ: مَا تُريد إليها؟قال: إنِّي سمعتُ رسولَ الله - صلّى الله عليه وسلّم - يقولُ: كلُّ سببٍ ونسبٍ مُنقطِعٌ يومَ القيامة إِلّا سَببِيْ ونَسبِيْ".

(سير أعلام النبلاء، 3/500، رقم:114، ط: مؤسسة الرسالة)

ترجمہ:

’’(حضرت)اُمِّ کلثوم بنتِ علی بن ابوطالب بن  عبد المطلب  بن ہاشم الہاشمیہ(رضی اللہ عنہا)،(حضراتِ) حسن اور حسین (رضی اللہ عنہما ) کی سگی بہن:سن چھ ہجری میں پیدا ہوئیں تھیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   کی زیارت سے مشرف ہوئیں تھیں لیکن (کم عمری کی وجہ سے) آپ سے   کوئی حدیث روایت نہیں کی۔ (حضرت) عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں پیغامِ نکاح بھیجا جب کہ وہ کم عمر تھیں،  حضرت عمر  رضی اللہ عنہ سے عرض کیاگیا:  آپ اس سے کیا ارادہ رکھتے ہیں؟ تو  آپ رضی اللہ عنہ  نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ   علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سناہے کہ قیامت کے دن  میرےسبب ونسب کے علاوہ ہرسبب ونسب   منقطع ہوجائے  گا‘‘۔("مصنف عبد الرزاق"کی روایت میں بعد ازاں یہ بھی مذکور ہے: "فَأحببتُ أنْ يكون بينِيْ وبين نبيِّ الله - صلّى الله عليه وسلّم- سببٌ ونسبٌ"( اس لیے میں چاہتا ہوں کہ میرے اور  اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے در میان سبب ونسب( کاتعلق قائم )ہو جائے)‘‘۔

حافظ ابنِ اثیر جزری رحمہ اللہ"أسد الغابة في معرفة الصحابة"میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے حالات میں  لکھتے ہیں:

"روى أبو بكر بنُ إسماعيل بنِ محمّد بنِ سعدٍ عن أبيه أنّه قال: طُعِن عمرُ يومَ الأربعاء لِأربعِ ليالٍ بَقِين مِنْ ذِي الحجّة سنةَ ثلاثٍ وعِشرين، ودُفِن يومَ الأحد صباحَ هِلالِ المحرّم سنةَ أربعٍ وعِشرين. وكانتْ خِلافتُه عَشْرَ سِنين وخمسةَ أشهرٍ وأحداً وعِشرين يوماً ...وتُوفِّي وهو ابنُ ثلاثٍ وسِتِّين سنةً".

(أسد الغابة، 4/1090، ط: دار إحياء التراث العربي - بيروت)

ترجمہ:

’’ابوبکر بن اسماعیل بن محمد بن سعد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: (حضرت) عمررضی اللہ عنہ کو بروزِ بدھ چھبیس ذی الحجہ سن تیئیس ہجری  کو( خنجر)  مارا گیا، (پھر چار دن بعد آپ کی شہادت ہوگئی)  تو  بروزِ اتوار یکم محرم  سن چوبیس ہجری کی صبح آپ کی تدفین ہوئی۔آپ کی(مدتِ) خلافت دس سال،پانچ مہینے اور اکیس دن  ہے ۔۔۔ آپ  رضی اللہ عنہ کی وفات تریسٹھ سال کی عمر میں ہوئی ہے‘‘۔

حافظ ابنِ حبان رحمہ اللہ"الثقات" میں سن  سترہ ہجری  کے واقعات کے ذیل میں لکھتے ہیں:

 "ثُمّ تزوّج عمرُ أُمَّ كلثومٍ بنتَ علىِّ بنِ أبى طالبٍ، وهى مِنْ فاطمةَ، ودخل بِها في شهرِ ذِي القعدةَ، ثُمّ حجَّ واستخلفَ على المدينةِ زيدَ بْنَ ثابتٍ".

(الثقات، السنة السابعة من الهجرة، ذكر وصف رسول الله -صلى الله عليه وسلم-، 2/216، ط: دار الفكر) 

ترجمہ:

’’پھر(حضرت ) عمر رضی اللہ عنہ نے (حضرت) اُمِّ کلثوم بنتِ علی بن ابو طالب رضی  اللہ عنہ سے شادی  کی ،اوریہ (حضرت) فاطمہ رضی اللہ عنہا (کے بطن)سے تھیں، اور ذی قعدہ کے مہینے سے ان  سےخلوت کی،پھر آپ رضی اللہ عنہ حج کے لیے تشریف لے گئے اور (حضرت) زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو مدینہ میں اپنا خلیفہ بنا کر گئے‘‘۔

مذکورہ تفصیل سے معلوم ہوا کہ حضرت اُمِّ کلثوم بنتِ علی رضی اللہ عنہما کی پیدائش سن چھ ہجری میں ہوئی ہے  اور حضرت عمر  رضی اللہ عنہ کا  حضرت   اُمِّ کلثوم بنت ِعلی رضی اللہ عنہما سے  نکاح سن سترہ ہجری میں ہوا  ہے۔نیز  حضرت عمر  رضی اللہ عنہ کو سن تیئیس ہجری کے آخر میں  شہید کیا گیا ہے اور اس وقت آپ رضی اللہ عنہ کی عمر تریسٹھ سال تھی ،اس  اعتبار سے حضرت اُمّ کلثوم  بنت ِ علی رضی اللہ عنہما سے   نکاح کے وقت حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی عمرستاون سال تھی  اور حضرت  اُمِّ کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہما   کی عمر   گیارہ   سال  تھی۔ تاہم اس سلسلے میں یہ واضح رہے کہ حضرت عمر  رضی اللہ عنہ نے یہ نکاح صرف  اس لیے کیا تھا  کہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ   سبب ونسب اور قرابت کا تعلق قائم هوجائے۔

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144511100738

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں