حجام کی دکان میں پیسے لگا کر منافع لینا جائز یا نہیں ؟ چاہے سرکے بال کاٹے یا داڑھی کے ؟اگر حجام صرف سرکے بال کاٹتا ہو تو پھر کیا صورت ہے ؟
حجامت یعنی بال کاٹنے والے کی اجرت کے حلال یا حرام ہونے میں تفصیل یہ ہے کہ جو کام حرام ہیں، یعنی داڑھی مونڈنا یا بغرضِ تحسین بھنویں بنانا، ان کاموں کی اجرت بھی حرام ہے، اور جو کام جائز ہیں جیسے سر کے بال کاٹنا یا ایک مشت سے زائد ڈاڑھی کو شرعی طریقے پر درست کرنا، ان کاموں کی اجرت بھی حلال ہے، البتہ جس طرح خلافِ شرع بال (مثلاً: سر کے کچھ حصے کے بال چھوٹے اور کچھ کے بڑے) رکھنا ممنوع ہے، اسی طرح خلافِ شرع بال کاٹنے کی اجرت بھی حلال طیب نہیں۔
اگر حجام مذکورہ تفصیل کے مطابق صرف جائز کام کرے اس صورت میں اس کے ساتھ شراکت درست ہے اور نفع بھی حلال ہے، اور اگر ناجائز کام کرکے ان کی اجرت لے اس صورت میں شراکت درست نہیں ہے۔
البتہ شراکت کی کیا صورت ہوگی ؟ اس کے جواز یا عدم جواز کے بارے میں تفصیل لکھ کر دریافت کرسکتے ہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207200470
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن