بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

حکایتِ طلاق سے طلاق واقع ہونے کا حکم


سوال

 میں نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی، لیکن جب میں اکیلے میں تھا ،تو میں نے وہی الفاظ دوبارہ دہرائے، دوبارہ دہرانے کا مقصد یہ تھا کہ میں نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی ہے، اس وجہ سے دہرائے کہ مجھ سے جب کوئی پوچھے گا ،کہ آپ نے کتنی طلاق دی ہے،تو میں کہوں گا کہ ایک طلاق دی ہے، کیا اس وجہ سے دوسری طلاق بھی واقع ہو گی یا نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں واقعتا اگر دہرانے کا مطلب پہلی طلاق کی حکایت تھی ،ازسرنو نئی طلاق دینا مقصود نہیں تھا تو پہلی طلاق کی حکایت سے دوسری طلاق واقع  نہیں ہوئی،صرف ایک ہی طلاق متصور  ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وإذا قال: أنت طالق ثم قيل له ما قلت؟ فقال: قد طلقتها أو قلت هي طالق فهي طالق واحدة لأنه جواب، كذا في كافي الحاكم."

(باب طلاق غیر المدخول بھا، مطلب الطلاق یقع بعدد قرن به لا به، ج:3، ص:293، ط:دار الفکر)

بدائع الصنائع میں ہے:

"ولو قال لامرأته: أنت طالق فقال له رجل: ما قلت؟ فقال: طلقتها أو قال قلت: هي طالق فهي واحدة في القضاء؛ لأن كلامه انصرف إلى الإخبار بقرينة الاستخبار."

(کتاب الطلاق، فصل فی النیة فی أحد نوعی الطلاق، ج:3، ص:102، ط:دار الکتب العلمیة)

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"ولو قال لامرأته أنت طالق فقال له رجل ما قلت فقال طلقتها أو قال قلت هي طالق فهي واحدة في القضاء كذا في البدائع."

(کتاب الطلاق، الباب الثانی، الفصل الأول، ج:1، ص:355، ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم بالصواب


فتوی نمبر : 144510101847

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں