الحمدللّٰہ اللّٰہ نے مجھے رحمت (بیٹی) سے نوازا ہے۔ میں بیٹی کا نام سیدہ فاطمہ کی نسبت سے فاطمہ رکھنے کا خواہاں ہوں، لیکن میری اہلیہ کی خواہش ہے کہ بیٹی کا نام حورین رکھا جائے۔ "حورین" نام سے متعلق آپ کا دیا گیا فتوی نمبر 144103200087 پڑھا اور میں اکیلا حورین نام رکھنے کے حق میں نہیں ہوں، میرا سوال یہ ہے کہ اگر میں بیٹی کا نام "حورین فاطمہ" رکھوں تو کیسا رہے گا؟
حورین نام کا معنی مناسب نہیں ہے، جیساکہ سابقہ فتوی (144103200087 ) اس کی تفصیل درج ہے، اس لیے فاطمہ نام کے ساتھ حورین ملاکر نام نہ رکھا جائے، صرف فاطمہ رکھ لیا جائے یہ اچھا نام ہے، اور اگر حورین سے ملتا جلتا نام رکھنا ہو تو حورین کے بجائے ”حورِ عین‘“ نام رکھ سکتے ہیں، اس کا معنی "سیاہ چشم عورتیں" ہے، جس کی آنکھوں کی سفیدی نہایت سفید اور سیاہی نہایت سیاہ ہو، قرآنِ کریم میں بھی یہ لفظ استعمال ہوا ہے۔فقط واللہ اعلم
تفصیل کے لیے درج ذیل فتوی ملاحظہ ہوں:
’’حورین‘‘ نام کا معنیٰ اور رکھنے کا حکم
فتوی نمبر : 144109203355
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن