بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

حدود مسجد میں واش بیسن کی موجودگی میں معتکف کا وضو خانہ جانے کا حکم


سوال

معتکف کے لئے حدود مسجد میں واش بیسن کی موجودگی کے باوجود وضو خانے میں جاکر وضو کرنے کا کیا حکم ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ معتکف کے لیے بنا کسی عذرشرعی  کے مسجد کی حدود سے نکلنا جائز نہیں، لہذا اگر مسجد کے اندر ہی وضو کرنے کی مکمل سہولت موجود ہے تو بغیرکسی  عذر کے مسجد کی حدود سے نکلنا  جائز نہیں، اس سے اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔ 

فتاوی شامی  میں ہے:

"(وحرم عليه) أي على المعتكف اعتكافا واجبا أما النفل فله الخروج لأنه منه لا مبطل كما مر (الخروج إلا لحاجة الإنسان) طبيعية كبول وغائط وغسل لو احتلم ولا يمكنه الاغتسال في المسجد كذا في النهر (أو) شرعية كعيد وأذان لو مؤذنا".

(کتاب الصوم،باب،الإعتكاف،ج: 2، ص:444،ط:سعید)

 فتاوى ہندیہ میں ہے :

"(وأما مفسداته) فمنها الخروج من المسجد فلا يخرج المعتكف من معتكفه ليلا ونهارا إلا بعذر، وإن خرج من غير عذر ساعة فسد اعتكافه في قول أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - كذا في المحيط. سواء كان الخروج عامدا أو ناسيا هكذا في فتاوى قاضي خان."

(كتاب الصوم وفيه سبعة أبواب، الباب السابع: في الإعتكاف،ج:1، ص:212، ط:رشیدیة)

حاشیۃ الطحطاوی میں ہے:

'' قوله: "بلا عذر معتبر" أي في عدم الفساد فلو خرج لجنازة محرمة أو زوجته فسد ؛ لأنه وإن كان عذراً إلا أنه لم يعتبر في عدم الفساد، قوله: "ولا إثم عليه به" أي بالعذر أي وأما بغير العذر فيأثم ؛ لقوله تعالى: ﴿ وَلَا تُبْطِلُوْآ اَعْمَالَكُمْ ﴾''

(كتاب الاعتكاف،‌‌باب الاعتكاف،ص:703،ط:دارالكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509102123

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں